سول سوسائٹی خاران کے زیراہتمام رخشان یونیورسٹی آف خاران کے نوٹیفکیشن کے اجراء اور سب کیمپس خاران کے مسائل کے حوالے سے شہید نواب اکبر بگٹی اسٹیڈیم خاران سے بڑی ریلی نکالی گئی-
ریلی میں بڑی تعداد میں خاران کے طلباء و طالبات کے ہمراہ علاقہ مکین، سیاسی و سماجی تنظمیوں کے ارکان شریک ہوئے، ریلی خاران کے مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے خاران پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کرگئی-
خاران مظاہرین کا کہنا تھا کہ خاران پڑھنا چاہتا ہے ہمارے بچوں کو کتاب اور قلم کی ضرورت ہے، خاران میں آج ہونے والے احتجاج کا مقصد اپنے قومی اثاثے تعلیمی اداروں کو بچانا ہے اس احتجاج میں شریک خاران کے غیور عوام نے ثابت کر دیا کہ خاران اور بلوچستان کے عوام تعلیم دوست ہیں-
مقررین نے یونیورسٹی سب کیمپس خاران کے زبوں حالی کا ذمہ دار ایچ ای سی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایچ ای سی کی عدم دلچسپی اور مالی بے ضابطگیوں کی وجہ سے آج یونیورسٹی سب کیمپس کے معزز اساتذہ کو رہائش
اور طلباء کو ہاسٹل کی سہولت و دیگر بنیادی سہولیات تک میسر نہیں ہے صرف تین خستہ حال کلاس رومز ہیں-
طلباء کا مطالبہ ہے کہ سب کیمپس میں نئے ڈیپارٹمنٹ بنائے جائے اور طلباء کی بنیادی سہولیات کی فراہمی بھی ممکن بنایا جائے-
مظاہرین کا کہنا تھا کہ خاران میں تعلیمی اداروں کا فقدان ہے یہاں کے طلباء کوئٹہ، کراچی، و پنجاب کا رخ کرنے پر مجبور ہیں بہت سے نوجوان دور دراز علاقوں میں تعلیمی اخراج برداشت نہیں کر پاتے، علاقہ میں تعلیمی اداروں کی بحالی کے بجائے جو تعلیمی ادارے موجود ہیں انہیں بھی بند کیا جارہا ہے جو واضح طور پر تعلیم دشمنی عمل ہے-
انہوں نے کہا تعلیم سے بلوچ کی محبت فطری نہیں ہے یہ وہ شوق ہے جو بلوچ نے شعوری طور پر اپنے اندر پیدا کیا ہے کیونکہ ہمارے آج کے نوجوان یہ جانتے ہیں کہ غلامی کی بیڑیاں ختم کرنے کے لئے تعلیم ضروری ہے تو تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا-
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ رخشان یونیورسٹی آف خاران جس کی قرار داد صوبائی اسمبلی سے پاس ہوا ہے کی فوری نوٹفکشن کا اجراء کیا جائے مقررین نے واضح کیا کہ مطالبات حل نہ ہونے کی صورت میں خاران کے طلباء و عوام اپنی احتجاج کو مزید وسعت دینگے-