بلوچستان میں شدید بارشوں اور مختلف علاقوں میں سیلاب آنے کی باعث متاثرین کی بحالی کا کام مکمل نہیں ہوسکا، متاثرین مختلف امراض کا شکار ہورہے ہیں۔
آفت زدہ متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر کام کرنے والے پیرا میڈیکس کا کہنا ہے جہاں جہاں سیلاب کے باعث پانی کھڑا ہوا ہے وہاں مختلف قسم کی بیماریاں پیداء ہورہے ہیں سیلاب سے متاثرہ افراد جلد، گیسٹرو، ملیریا، پیٹ درد، ہیضہ و کھلے آسمان تلے رہنے کے باعث بخار میں مبتلاء ہورہے ہیں۔
خضدار میں مون سون بارش اور آنے والے سیلاب کے بعد وبائی امراض شدت کے ساتھ خضدار کے شہری اور دیہی علاقوں میں بڑھنے لگے ہیں خضدار میں گیسٹرو وباءکی شدت میں اضافہ و وبائی امراض سے 20 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
خضدار ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ہیلتھ گیسٹرو وباء کی شدت کو کم کرنے کوششیں بھی ناکام نظر آرہی ہے۔ چھ سو سے زائد مزید متاثرین اسپتال لائے گئے ہیں، حالیہ چند روز میں خضدار و گردنواح میں کیسٹرو وباء سے رپورٹ ہونے والی اموات کی تعداد اب 20 ہوگئی ہے جبکہ 600 افراد زیر علاج ہیں۔
کوہلو میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لئے قائم کردہ میڈیکل کیمپ میں پیٹ درد و ملیریا سے متاثر مریض لائے گئے ہیں جن میں سے درجنوں متاثرہ مریضوں کی حالات تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے کوہلو و گردنواح میں ملیریا سے شدید متاثرہ بچوں کو کوئٹہ ریفر کردیا گیا ہے۔
بلوچستان میں سیلاب بارشوں سے متاثرہ علاقے شدید قسم کی بیماریوں کا آماج گاہ بن رہے ہیں تاہم ان علاقوں میں ادویات کی عدم موجودگی کی باعث امراض پر قابو پانا مشکل ہورہا ہے جبکہ روڈ بہہ جانے اور زمینی رابطے منقطع ہونے کی باعث بڑے شہروں کی جانب علاج کے لئے سفر کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔
گذشتہ ماہ ہونے والی بارشوں سے بلوچستان کے درجنوں شہر و دیہات سیلاب کے نظر ہوگئے ہیں شدید بارشوں سے کچے مکانات مہندم کئی افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام سرکاری اداروں کی جانب سے تاحال شروع نہیں ہوسکی ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق صرف بارشوں سے ہلاکتوں کی250 تک پہنچ چکی ہیں جبکہ ان افراد میں بیماریوں سے متاثر یا ہلاک ہونے والے افراد شامل نہیں۔
حالیہ سیلاب سے متاثر بے گھر ہونے والے لسبیلہ کے مکین ڈائریا اور جلدی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ علاقہ مکینوں نے کہا ہے کہ ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور ڈاکٹروں کی کمی کے باعث متاثرین کی ہسپتالوں تک رسائی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔
ادھر سیلاب سے متاثر نصیر آباد کے علاقوں سمیت حب چوکی کے علاقوں میں جلدی اور آنکھوں کی کے باعث درجنوں خواتین و بچے متاثر ہوئے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق سیلابی پانی جمع ہونے اور گندگی پھیلنے کی باعث اسہال، ڈینگی، ملیریا، جلد کے انفیکشن، معدے کے امراض اور پانی سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں نے بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی صحت کو سنگین خطرات پیدا کررہے ہیں جبکہ مچھروں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
بلوچستان کے فلاحی تنظیموں نے محکمہ صحت، حکومت اور عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ متاثرہ علاقوں میں فوری متاثرین کی بحالی کو یقینی بنایا جائے وگرنہ صورتحال مزید سنگین شکل اختیار کرسکتی ہے۔