بی این اے کے ترجمان مرید بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ 29 جولائی 2022 بروز جمعہ کی صبح جب بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے سرمچار معمول کے گشت پر تھے کہ پنجگور میں پْروم دِز کے مقام پر اُن کا سامنا قابض فورسز اور اس کے زرخرید علاقائی ڈیتھ اسکواڈ سے ہوا اور ایک خونریز جھڑپ کا آغاز ہوگیا۔ سرمچاروں نے بہترین جنگی حکمت عملی اپناتے ہوئے دشمن فورسز پر بہت سے کاری وار کیئے تو دشمن فورسز کو اپنی مدد کے لیے جنگی ہیلی کاپٹرز بلانے پڑے۔ جنہوں نے مذکورہ مقام پر پہنچتے ہی سرمچاروں پر اندھا دھند شیلنگ اور گولہ باری شروع کردی جس سے ساتھی تنظیم (بلوچ لبریشن آرمی) کا ساتھی سرمچار عتیق بلوچ عرف قاضی شہید ہوگئے جبکہ سنگت کمانڈر بابر یوسف باقی ساتھیوں کے ساتھ دشمن فورسز سے نبرد آزما رہے، اسی دوران ہیلی کاپٹروں نے پیچھے سے کمانڈوز اتار کر سرمچاروں کو گھیر لیا۔ کئی گھنٹوں کی اس طویل جھڑپ میں فورسز کے کئی ایس ایس جی کمانڈوز مار گرانے اور باقی سرمچار ساتھیوں کو بہ حفاظت گھیرے سے نکالنے کے بعد سنگت کمانڈر بابر یوسف نے سرزمین کی دفاع میں اپنے باقی ساتھیوں سمیت جام شہادت نوش کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سنگت کمانڈر بابر یوسف عرف عاجز ولد محمد یوسف سکنہ گرمکان پنجگور 2011 سے بلوچ قومی مسلح جدوجہد میں تنظیم کے پلیٹ فارم سے وابستہ تھے۔ وہ ایک کہنہ مشق گوریلہ سرمچار اور انتہائی قابل و جفاکش ہونے کے ساتھ ساتھ گوریلہ حکمت عملی میں انتہائی حساس اور بیدار ساتھی تھے۔ تنظیم کے فعالیت اور منظم کرنے کے علاوہ بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے فعالیت میں بھی ہمیشہ پیش پیش رہے تھے۔ انہوں نے جنگی محاذ میں پنجگور، گچک، آواران، کیلکور کولواہ، گورکوپ، اورماڑہ، بُلیدہ، زامران اور دیگر اہم محرکوں میں قابض فورسز اور نام نہاد سی پیک کے خلاف بہترین جنگی حکمت عملیوں کے ساتھ حصہ لیا تھا۔ وہ اس وقت تنظیم میں پنجگور بالگتر کولواہ ہوشاب ریجن کے ریجنل کمانڈ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہے تھے۔
ترجمان نے کہا کہ شہید سنگت عنایت عرف اکرام کاکو ولد ملک داد سکنہ گیڈو سنگ گچک پنجگور 2015 سے بلوچ قومی مسلح جدوجہد سے وابستہ تھے۔ وہ ایک انتہائی مخلص اور جنگجو سرمچار تھے اور تنظیم کے ہر کام میں پیش پیش تھے۔ انہوں نے تنظیم کے پلیٹ فارم سے پنجگور، گچک، آواران اور کیلکور میں قابض فورسز اور نام نہاد سی پیک کے خلاف اہم محرکوں میں حصہ لیا تھا۔ اور اس وقت تنظیم کے پنجگور کیمپ میں سکینڈ کیمپ کمانڈ کی حیثیت سے اپنے فرائض نبھا رہے تھے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ شہید سنگت عتیق بلوچ عرف قاضی ولد شہید رفیق سمالانی سکنہ شاھول نال خضدار گذشتہ ایک سال سے ساتھی تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے وابستہ تھے اور ایک جفاکش اور نڈر سرمچار تھے۔ واضح رہے کہ شہید سنگت عتیق بلوچ کے والد محترم شہید رفیق سمالانی بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) نال زون کا رکن تھا جو کہ 2013 کو مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے فائرنگ سے شہید ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شہید سنگت بلوچ خان عرف رودین ولد مراد سکنہ کلگ جکی گورکوپ کیچ 2015 سے بلوچ قومی مزاحمت میں شامل تھے وہ ایک چاک و چوبند سرمچار تھے۔ انہوں نے گورکوپ، کولواہ، کیلکور، شادی کور، پسنی، اورماڑہ اور دیگر اہم مقامات میں دشمن کو کاری ضرب لگائے اور اہم محرکوں میں حصہ لیا۔ وہ اس وقت تنظیم میں سیکنڈ کیمپ کمانڈ کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔
شہید سنگت جہانزیب عرف فیصل ولد بشیر احمد سکنہ غریب آباد چتکان پنجگور گذشتہ کئی عرصے سے بلوچ قومی مزاحمت میں شامل تھا۔ اس سے پہلے شہید جہانزیب کے دو بھائی شہید اسلم، شہید اکرم اور چچا ناصر ڈگارزئی وطن کی دفاع میں جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ شہید جہانزیب ایک بہادر اور محنتی سرمچار تھے۔
شہید سنگت داد شاہ عرف بالاچ ولد قادر بخش سکنہ آبسر بلوچی بازار کیچ 2014 سے بلوچ قومی مسلح مزاحمت سے وابستہ تھے۔ انہوں نے تربت سٹی اور گردونواع ،پسنی، گورکوپ، شادی کور، کولواہ اور کیلکور میں اہم محرکوں میں حصہ لیا تھا۔ وہ ایک ذہین اور دور اندیش ساتھی تھا۔
بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ بلوچ نیشنلسٹ آرمی وطن کی دفاع میں جام شہادت نوش کرنے والے تنظیم کے ریجنل کمانڈ شہید سنگت بابر یوسف اور اہم ساتھی شہید سرمچاروں کو خراج عقیدت اور سرخ سلام پیش کرتی ہے اور عہد کرتی ہے کہ قابض کے خلاف آخری سرمچار تک ہماری مسلح کاروائیاں جاری رہیں گے۔