ہمارے پیاروں کی زندگی بچانے میں اپنا کردار ادا کریں، کوئٹہ دھرنا مظاہرین

224

رواں مہینے زیارت میں زیر حراست لاپتہ افراد کی جعلی مقابلے میں قتل کے بعد بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریڈ زون میں گورنر ہاؤس کے سامنے جاری بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا آج انتیس ویں روز جاری رہا۔

پانچ فروری 2015 کو کوئٹہ سے جبری لاپتہ اسرار برکت کے لواحقین نے دھرنے میں شرکت کی اور احتجاج کا حصہ بنے۔ اس موقع پر اسرار برکت کہ بہن عائشہ برکت نے اپنے بھائی کی بازیابی کا مطالبہ کیا –

بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے کہا کہ آج احتجاجی دھرنے کو ایک مہینے مکمل ہونے کو ہیں لیکن اب تک انکے مطالبات کی منظوری میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

لواحقین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زیارت واقعہ کے لئے ایک کمیشن بنایا جائے اور صاف شفاف تحقیقات کرکے آئندہ زیر حراست افراد کو جعلی مقابلے میں قتل نہیں کیا جائے۔

تاہم ابتک صوبائی اور وفاقی حکومت کی طرف سے لواحقین کے مطالبات پر کوئی پیش رفت نہیں ہے۔

کوئٹہ میں بارش کے باعث لواحقین اور بچوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اس موقع پر لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی والدہ نے ایک بار پھر حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے سمیت دیگر لاپتہ افراد کو منظر عام پر لا کر عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سخت موسم اور بارش میں یہاں بچوں اور ہمیں سخت مشکلات کا سامنا ہے بلوچستان کی سیاسی پارٹیوں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ہمارے ساتھ ملکر ہمارے بچوں کی زندگیاں بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔