بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں چودہ اگست کو پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے نوجوان خالق داد کے قتل اور کمسن بچوں سمیت کئی افراد زخمی ہوئے تھے جس کے بعد علاقہ مکین سراپا احتجاج ہوگئے جو دس دن گذرنے کے بعد بھی تاحال جاری ہے۔
چودہ اگست کو پیش آنے والے واقعے کے خلاف 23 اگست کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا تھا۔
آج مظاہرین نے احتجاج کو وسعت دیتے ہوئے خانوزئی کے قریب زیارت کراس کو بند کردیا، جس کے باعث کوئٹہ اور ژوب کے درمیان ٹریفک معطل ہوگئی اور سڑک کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔ دھرنے کے شرکاء واقعہ سےمتعلق عدالتی کمیشن بنانے اور فورسز کے انخلاء کا مطالبہ کررہے ہیں۔
دوسری جانب حکومت بلوچستان کا کہنا ہے کہ دھرنے کے مطالبات کے حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ ہرنائی کے علاقے خوست میں 14 اگست کو سیکیورٹی فورسز کے خلاف مظاہرے کے دوران عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن خالق داد فورسز کی فائرنگ سے جاں بحق اور ایک بچے سمیت 7 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
مقامی لوگوں کے مطابق مظاہرے کے دوران ایف سی کی فائرنگ سے یہ واقعہ پیش آیا ہے لیکن ایف سی نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے جس کے بعد 15 اگست کو ہرنائی کے لوگوں نے خوست میں ایف سی کے کیمپ کے سامنے دھرنا شروع کیا جو آج دسویں روز بھی جاری رہا۔