ہرنائی دھرنا، خواتین و بچوں کا مظاہرہ

199

ہرنائی کھوسٹ واقعہ کے خلاف پشتون جماعتوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ آج بھی جاری رہا، مظاہرین کوئٹہ ہرنائی مرکزی شاہراہ پر لاش رکھ کر دھرنا دئے ہوئے ہیں-

کھوسٹ واقعہ کے خلاف دھرنے میں علاقائی عمائدین، خواتین و بچوں کی بڑی تعداد نے آج شرکت کی جہاں خواتین اور بچوں نے احتجاج ریکارڈ کرائی۔ ہرنائی واقعہ کے خلاف مظاہرین نے ہاتھوں میں سیاہ جھنڈے اُٹھائے ہوئے تھیں جبکہ ہرنائی سے فوج اور ایف سی کی فوری انخلاء کا مطالبہ کررہے تھیں-

پانچویں روز بھی مظاہرین فورسز ک فائرنگ سے جانبحق ہونے والے پشتون کارکن خالق داد کی لاش کو سڑک پر رکھ کر انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ مظاہرین نے خالق داد کی لاش کو اس وقت تک دفن کرنے سے انکار کیا ہے جب تک سکیورٹی فورسز کے ان اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا جاتا جن پر فائرنگ کرنے کا الزام ہے-

یاد رہے 13 اور 14 اگست کے درمیانی شب سکیورٹی فورسز کی کیمپ سے مقامی آبادی پر فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد کے زخمی ہوئے تھے جس کے خلاف چودہ اگست کی صبح مقامی افراد نے جمع ہوکر ایف سی کیمپ کے سامنے احتجاج ریکارڈ کرانی چائی تو مجمعے پر بھی پر سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی جس میں ایک شخص جانبحق جبکہ چھ افراد زخمی ہوئے تھے-

کھوسٹ میں مقامی افراد کے احتجاج پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔

ہرنائی کھوسٹ واقعہ کے خلاف دھرنے پر بیٹھے مظاہرین حکومت کو اپنے مطالبات پیش کرچکے ہیں، مطالبات میں مبینہ فائرنگ کے واقعے میں ملوث سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے خلاف مقدمے کا اندراج ہے، ہھوسٹ واقعہ کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری کا قیام، ضلع ہرنائی میں تمام اختیارات سویلین انتظامیہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ اور آبادیوں کے اندر قائم سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کو ہٹانا شامل ہیں-

مظاہرین کا کہنا ہے اگر ہمارے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا گیا تو مظاہرین لاش کے ہمراہ کوئٹہ کی جانب مارچ کریں گے اور مطالبات تسلیم ہونے تک وزیراعلی ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔

ہرنائی کھوسٹ واقعہ کے خلاف بلوچستان کے دیگر شہروں کوئٹہ، چمن، قلعہ عبداللہ، لورالائی ، مسلم باغ، قلعہ سیف اللہ میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے جبکہ ہرنائی میں ہڑتال کی کال دے دی گئی ہے-