کراچی سے بلوچ نوجوان پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہوگیا۔
اطلاعات کے مطابق فورسز اہلکار دو روز قبل کراچی میں لیاری کے علاقے سرگوت کلری میں ایک گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے خدا بخش ولد ڈاکٹر غفور نامی نوجوان کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے-
واقعہ پیر کی رات پیش آیا جس کے بعد سے نوجوان منظر عام پر نہیں آسکا ہے-
مقامی ذرائع کے مطابق فورسز کے ہاتھوں حراست میں لئے گئے نوجوان خدابخش کا تعلق بلوچستان کے علاقے گوادر سے ہے جبکہ وہ پیشہ سے آرٹسٹ ہے خدابخش فیملی کے مطابق واقعے کی شکایت کرنے پولیس تھانے گئے تو پولیس نے کیس درج کرنے سے انکار کردیا ہے-
واضع رہے کراچی، بلوچستان سمیت پاکستان کے دیگر شہروں سے جبری گمشدگیوں کے کیسز تواتر سے رپورٹ ہوتے رہے ہیں رواں ہفتے جمعہ کے روز کراچی ادبی اردو بازار سے پولیس اور سول کپڑوں میں مبلوس علم و ادب پبلشرز کے منیجر لالا فہیم بلوچ کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے جو تاحال لاپتہ ہے- رواں سال اپریل سے اگست تک 300 بلوچ جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں-
جبری گمشدگیوں کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین نصر اللہ بلوچ کے مطابق گمشدگیوں کے واقعات تواتر سے جاری ہیں رواں سال اپریل میں کراچی یونیورسٹی دھماکہ کے بعد سے جبری گمشدگیوں کے واقعہ میں اضافہ ہوا ہے-
نصر اللہ بلوچ کے مطابق اپریل سے ابتک تین سو کے قریب افراد جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں جن میں کراچی میں رہائش پزیر بلوچوں کی واضع تعداد شامل ہے-