بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں موسلادھار بارش میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاجی دھرنا کوئٹہ کے ریڈ زون میں جاری ہے۔ گذشتہ رات مشیر داخلہ بلوچستان ضیاء لانگو نے لاپتہ افراد کے لواحقین کو خراب موسم میں احتجاج ختم کرنے کہا تاہم لواحقین نے انکار کردیا۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ ایک تو حکومت بلوچستان کو 37 دنوں بعد ہماری موسمی اثرات سے اذیت کا احساس ہوا اور جب کہ دوسری جانب کہی سالوں سے ہمارے پیارے جو جبری طور پر لاپتہ کردیئے گئے ہیں اس درد، دکھ، اذیت، جبر، استبداد کا احساس نہیں۔ چاہیے تو یہ تھا کہ حکومت کو ہمارے اپنے پیاروں سے جدائی کا احساس کرتے ہوئے ہمارے تمام جبری طور پر لاپتہ کردئیے گئے افراد کو بازیاب کرانے میں شروع سے سنجیدگی اور عملی طور پر اقدامات اٹھاتے ۔
دھرنے میں شریک ایک فرد کے سوال پر کہ “آپ نے ہمارا حال پوچھنے کی کچھ جلدی نہیں کی؟” تو وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ “میں آپ لوگوں کا کیس ارباب اختیارات سے لڑ رہا ہوں اور یہ صوبائی نہیں بلکہ وفاقی مسئلہ ہے”
دریں اثناء احتجاجی دھرنے کی رہنمائی کرنے والی سمی دین بلوچ نے کہا ہے کہ ہمیں سیلاب اور موسمی حالات سے متاثرہ سمجھ کر ریسکیو کرکے اپنے گھروں کے دروازے کھولنے کو کہتے ہیں، ہمارا ریسکیو تب ہوگا جب ہمارے پیاروں کو حکومت بازیاب کرواکر ہمارے گھروں تک پہنچا دے۔