کوئٹہ میں گذشتہ کئی روز سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کی باعث کھلے آسمان تلے دھرنے پر بیٹھے خواتین و بچوں کی حالت غیر ہورہی ہے-
شدید بارشوں کے دوران موسم کی شدت میں اضافہ، پچھلے 36 دنوں سے ریڈ زون میں گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے دیئے ہوئے شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، جسے بے ہوشی کی حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا ہے-
لواحقین کے مطابق دھرنے میں شریک دیگر خواتین و بچے بھی بیماریوں کا شکار ہوئے ہیں-
واضع رہے لاپتہ افراد کے لواحقین گذشتہ چھتیس روز سے گورنر بلوچستان کے رہائشگاہ کے باہر کیمپ قائم کرکے احتجاجی دھرنے پر موجود ہیں لواحقین جبری گمشدگی کے شکار اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں-
کوئٹہ دھرنا گذشتہ ماہ زیارت میں لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کے خلاف قائم کیا گیا۔ لواحقین نے اپنے تین مطالبات حکومت بلوچستان کو پیش کیئے جن میں زیارت واقعہ پر شفاف جوڈیشنل کمیشن کا قیام، لاپتہ افراد کی بازیابی، و لواحقین کو یقین دہانی کرائی جائے کہ کسی واقعہ میں لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل نہیں کیا جانا شامل تھا-
لواحقین مطالبہ ہے کہ آرمی چیف لواحقین سے ملاقات کرکے ان مطالبات پر عمل درآمد گی کی یقین دہانی کرائے تو احتجاج کو ختم کیا جاسکتا ہے-
دھرنے میں شریک لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سمی دین بلوچ کا کہنا تھا کہ حکومتی عہدیداران جو 20 منٹ کیلئے ترو تازہ ہوتے ہوئے ہماری بچھائی ہوئی چٹائی پر آکر کہتے ہیں کہ ہم آپ کیساتھ ہیں آپ کے دکھ میں شریک ہیں لیکن وہ اس طوفانی بارش میں اپنے محلوں میں شان سے سورہے ہیں اورہماری مائیں آپکے دروازے پر چند خیموں کے نیچے بہتے ہوئے پانی پر بیٹھی ہیں-
سمی بلوچ کا مزید کہنا تھا ارباب اختیار بلوچستان میں بے اختیار ہے مزاکرات کے نام پر لوگوں کو اور مزید کتنا بیوقوف نہ بنائیں-