بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں جاری لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا آج 32 ویں روز جاری ہے۔ آج لواحقین نے دھرنے کو وسعت دے کر گورنر ہاؤس چوک کے ساتھ جی پی او چوک بھی آمد رفت کے لئے بند کردیا ہے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ پچھلے ایک مہینے سے جاری دھرنے کے بارے میں حکومت تاحال غیر سنجیدہ دکھائی دے رہی ہے جو لواحقین کو سننے اور مسئلے کی حل کرنے کی بجائے دھرنا ختم کرنے پہ زور دے رہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پہ وی بی ایم پی رہنماء سمی دین بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گورنر ہاؤس کے سامنے 33دن سے بیٹھنے کے بعد ہم نے دھرنے کو وسعت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو نے 32 دن بعد اپنا وفد یہ کہنے کیلئے بھجوایا کہ طوفانی بارشوں کی وجہ سے اپنا دھرنا ختم کرکے اپنے گھروں کو جائیں آج ہم نے جی پی او چوک کو بھی بند کیا ہے اگرحکومت نے سنجیدگی کامظاہرہ نہ کیا تو ہم اسمبلی چوک کوبھی بند کرینگے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز لواحقین کے ساتھ حکومتی وفد مذاکرات کے لئے تشریف لائے تھے، اور لواحقین کو دھرنا ختم کرنے اور واپس گھروں کے جانے کے لئے زور دیتے رہیں تاہم لواحقین کے ساتھ حکومتی وفد کی مذاکرات کسی بھی پیش رفت کے بغیر ختم ہوگئی۔
حکومتی وفد کا کہنا تھا کہ لواحقین دھرنا ختم کرکے اپنے اپنے گھر کو جائیں اسکے بعد انکے مطالبات اور مسائل کیلئے حل دیکھا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا بلوچستان سیلاب زدہ ہو چکا ہے، آفت زدہ حالات میں لواحقین اپنے گھر چلے جائیں۔
Family members of Baloch missing persons have blocked the main GPO roundabout in Quetta. The victim families have held a sit-in protest for 33 days in Quetta’s red zone, which is now being intensified as the protestors maintain the govt is not paying heed to their demands. pic.twitter.com/jlwdyI5ema
— The Balochistan Post – English (@TBPEnglish) August 22, 2022