بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں و زیارت آپریشن اور جعلی مقابلے کیخلاف احتجاج میں وسعت کے بعد مظاہرین نے تین مختلف مقامات پر مصروف ترین شاہراہوں کو احتجاجاً بند کردیا جس کے بعد شہر میں بدترین ٹریفک جام ہوگئی۔
صوبائی مشیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے احتجاج کے باعث اسمبلی چوک کی بندش کا نوٹس لے لیا۔ محکمہ داخلہ نے لاپتہ افراد کے احتجاج کے حوالے سے اجلاس بھی بلالیا ہے۔
مشیر داخلہ نے ضلعی انتظامیہ کو شاہراہ کی بندش کے حوالے سے فوری پہنچنے کی ہدایت کردی۔ انہوں نے حکام سے معاملے کی فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ضیاء لانگو نے دعویٰ کیا کہ لاپتہ افراد کے احتجاج کے معاملے پر حکومت سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سے لاپتہ افراد کے احتجاج کے معاملے پر بات چیت ہوئی ہے۔
مشیر داخلہ نے الزام عائد کیا کہ احتجاج کی آڑ میں عوام کو تکلیف اور پریشان کرنا درست عمل نہیں ہے۔ اس وقت بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث صورتحال گھمبیر ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی تمام توجہ مشکل میں پھنسے عوام کی جانب مبذول ہے۔
دریں اثناء وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء سمی دین بلوچ نے کہا ہے کہ تھوڑی دیر پہلے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ شے حق بلوچ نے ہم سے کہا ہے کہ وہ ایک اور وفد لے کر آئیں گے اگر انکے ساتھ معاملات طے نہ پائے تو ہمیں یہ حق حاصل ہوگا کہ ہم کوئٹہ کی شاہراہیں بند کردیں اور عوام کی تکالیف کے ذمہ دار لاپتہ افراد کے لواحقین نہیں بلکہ انتظامیہ خود ہوگی۔
Family members of Baloch missing persons have blocked the main GPO roundabout in Quetta for all kinds of traffic. pic.twitter.com/mba6wIE9gu
— The Balochistan Post – English (@TBPEnglish) August 23, 2022