امارات اسلامی افغانستان کے سربراہ شیخ ہیبت اللہ اخندزادہ کی سربراہی میں افغانستان کے جنوبی صوبہ قندھار میں جاری ایک بڑا اجلاس اہم فیصلوں کے بعد اختتام پزیر ہوگیا۔
اجلاس میں کابل میں ہونے والے ڈرون حملے کی مذمت کے علاوہ پاکستان کا نام لئے بغیر کہا گیا کہ اس جرم میں ہمسایہ ملک برابر کے شریک ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان کے دارالحکومت میں ایک ڈرون حملے میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو نشانہ بنایا گیا ہے جس سے ان کی موت ہوئی ہے تاہم افغان حکام نے اس کی تردید کی ہے۔
دعویٰ کیا جارہا ہے القاعدہ سربراہ کو نشانہ بنانے والی ڈرون نے پاکستان کی فضائی حدود کا استعمال کیا جبکہ پاکستانی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی میڈیا نے تصدیق کی ہے ڈرون نے پاکستان کے بجائے کرغزستان کی حدود استعمال کی ہے جبکہ بعدازں تحقیق سے معلوم ہوا کہ کسی بھی امریکی میڈیا میں ایسی کوئی خبر شائع نہیں ہوئی ہے۔
تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے واشنگٹن کو پاکستان نے حملے کی اجازت دی ہے جبکہ پاکستان نے ہی ایمن الظواہری کے ٹھکانے کی تصدیق کی ہے جہاں انہیں نشانہ بنایا گیا-
قندھار میں ہونے والے اجلاس میں امارات اسلامی کے شیخ ہیبت اللہ اخندزادہ نے تقریر کے دوران لوگوں سے اسلامی اور شرعی نظام کے قیام کے لیے کام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن، اسلامی نظام اور آزادی بہت قربانیوں کے بعد آئی ہے، اس لیے ان کی حفاظت کرنا تمام افغانوں کا فرض ہے۔
انہوں نے سیاستدانوں اور دیگر لوگوں سے بھی کہا کہ وہ امارات کے خلاف منفی پروپیگنڈہ نہ کریں، انہوں نے تاجروں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بیرون ملک میں ہوں یا ملک میں سرمایہ کاری کریں اور لوگوں کو روزگار فراہم کریں۔