بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تھم نہ سکا، مزید چار افراد جبری طور پر لاپتہ کردیئے گئے۔
ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے زین کوہ کے پہاڑی دامن پدھرو سے پاکستانی فورسز کے اہلکاروں نے چار چرواہوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔
بلوچ ریپبلکن پارٹی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ افراد کی شناخت علی داد ولد واسو بگٹی، علی جان ولد واسو بگٹی، غوثو ولد لیلا بگٹی اور بجلی ولد شاہنواز بگٹی کے ناموں سے ہوئی ہے۔
حکام نے تاحال اس حوالے سے کچھ نہیں کہا ہے تاہم گذشتہ چند روز کے دوران بلوچستان بھر ایک بار پھر جبری گمشدگیوں کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
سی ٹی ڈی و فورسز کیجانب سے مستونگ و خاران میں گھروں پر چھاپوں کے دوران فورسز نے زخمی حالت میں تین افراد کو لاپتہ کیا جبکہ مذکورہ واقعات میں مجموعی طور پر چھ افراد لاپتہ کیے جن میں سے دو زخمی حالت میں کوئٹہ سے ملے جو جانبر نہ ہوسکیں۔
اسی طرح گوادر اور تربت سے کمسن طالب علموں سمیت آٹھ افراد جبری گمشدگی کے شکار ہوئیں جبکہ کراچی سے جبری گمشدگیوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
خیال رہے دارالحکومت کوئٹہ میں گورنر ہاوس کے سامنے لاپتہ افراد کے لواحقین گذشتہ تین ہفتوں سے دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔ مذکورہ احتجاجی دھرنا زیارت میں آپریشن و جعلی مقابلے میں پہلے سے لاپتہ افراد کے قتل کے بعد دیا گیا۔
حکام کیجانب سے مظاہرین عدم توجہی کا شکار ہیں جبکہ آج مظاہرین احتجاجی ریلی نکالیں گے۔