بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے مختلف علاقوں میں سیلاب اور طوفانی بارشوں کی وجہ سے علاقےمیں مختلف امراض پھوٹ پڑے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی جانب سے لاکھڑا میں میڈیکل کیمپس قائم کردیئے گئے۔
جمعرات کی شب بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے رضاکاروں نے ادویات کی کھیپ لسبیلہ کے متاثرہ علاقوں میں پہنچادی۔ جہاں علاج و معالجہ کا سلسلہ جاری تھا کہ ضلعی انتظامیہ نے بی وائی سی کی میڈیکل ٹیم اور رضا کاروں کو حبس بے جا میں رکھا۔
ضلعی انتظامیہ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی میڈیکل ٹیم اور رضا کاروں کو زبردستی لاکھڑا سے اوتھل شہر منتقل کردیا اور کہا کہ وہ انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے میڈیکل کیمپ میں کام سرانجام دیں۔
اس واقعہ پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے ڈی سی لسبیلہ مراد کاسی کو ٹیلی فون کرکے سخت احتجاج کیا اور کہا کہ اگر حکومت کے پاس سیلاب زدگان کے علاج معالجہ کے لئے کوئی میڈیکل ٹیم نہیں ہے اور نہ ہی ادویات ہیں۔ تو انہیں یہ حق نہیں حاصل نہیں کے بی وائی سی کی ریلیف ٹیم کو زبردستی اپنی مرضی سے کام کروائیں۔ جس پر ڈی سی لسبیلہ نے اس واقعہ سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کو جلد حل کرینگے اور ٹیم کو جلد بازیاب کرینگے۔ کئی گھنٹے گذرنے کے بعد ڈی سی کے کہنے پر حکام نے بی وائی سی کی ٹیم کو لاکھڑا جانے کی اجازت دی۔
ٹیم کی رہائی کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی ڈاکٹر ماہ جبین کی سربراہی ان کی میڈیکل ٹیم متاثرہ علاقوں میں امراض میں مبتلا لوگوں کو صحت کی سہولت فراہم کرنے لگی۔
واضع رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی درخواست پر کراچی کے علاقے ملیر سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر ماہ جبین اپنی ٹیم کے ہمراہ متاثرہ علاقوں میں رضاکارانہ طور پر علاج و معالجہ کی سہولت فراہم کرنے پر آمادہ ہوئی تھی۔
ضلع لسبیلہ کے علاقے لاکھڑا میں ملیریا، گیسٹرو، ڈائریا اور جلد کے امراض میں کئی فیصد اضافہ ہو گیا ہے، جبکہ گندگی کے باعث پھیلنے والی بیماریوں سے متاثر ہونے والوں میں سب سے زیادہ بچے ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے رضاکاروں کے مطابق علاقے میں گندے پانی کی وجہ سے وبائی امراض پھوٹ رہے ہیں، علاقے میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے نہ ہی بلوچستان حکومت سامنے آئی اور نہ ہی بلدیاتی نمائندوں نے اپنی ذمہ داری نبھائی، جس کی وجہ سے پورے علاقے کا گندگی، تعفن اور کیچڑ سے بر احال ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے لاکھڑا کے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کو کنٹرول نہ کرنے پر حکومتی رویے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کے نام پر فوٹو سیشن میں مصروف ہے۔
آمنہ بلوچ نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں، ندی نالوں میں گندہ پانی جمع سے اٹھنے والے تعفن سے مختلف وبائی امراض پھیل سکتے ہیں۔
آمنہ بلوچ کے مطابق بلوچستان میں سیلابی کی صورتحال تاحال برقرار ہے جس کی وجہ سے اموات اور وبائی امراض کا سلسلہ طول پکڑ گیا ہے۔ ضلع لسبیلہ میں قائم اسپتال حکومتی عدم توجہی کے باعث سنسان پڑے ہیں جبکہ ادویات ناپید ہیں۔