لاپتہ کفایت اللہ عدالت میں پیش

661

گیارہ فروری 2022 کو رات گئے منگچر میں گھر پر فورسز کے چھاپے میں گرفتار اور بعدازاں لاپتہ ہونے والے کفایت اللہ کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔

لاپتہ ہونے والے کفایت اللہ بلوچ پیشے کے لحاظ سے اسکول کا استاد ہے جبکہ اساتذہ یونین کا عہدیدار بھی رہا ہے۔ جس وقت کفایت کو ریاستی فورسز نے حراست بعد لاپتہ کردیا اُس وقت اسکی اہلیہ حاملہ تھی اور اس کے بعد کفایت اللہ کی اہلیہ اپنے کمسن بچوں کے ساتھ سراپا احتجاج تھی۔

کفایت اللہ کے باحفاظت بازیابی کے لیے انکے اہلخانہ نے سترہ جولائی کو احتجاجاً قلات منگچر مرکزی آر سی ڈی شاہراہ پر دھرنا دے کر بند کردیا تھا۔ اس کے علاوہ کفایت اللہ کی اہلیہ لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے ہونے والے احتجاج، مظاہروں اور دھرنوں میں بھی اپنے شوہر کی بازیابی کے لیے سراپا حتجاج تھی۔

زیارت واقعہ کے خلاف گورنر ہاؤس کے سامنے جاری دھر نے میں کفایت اللہ کی اہلیہ اپنے بچوں کے ساتھ شریک ہے، آج اطلاعات ہیں کہ اس کے شوہر کفایت اللہ کو مختلف نوعیت کے دفعات لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی جبری گمشدگی کے شکار افراد کو اسی طرح عدالت میں پیش کیا گیا ہے، رواں سال آٹھ فروری کو خضدار سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی اور بعدازاں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں مبینہ گرفتار ہونے والے طالبعلم حفیظ بلوچ کو انسداد دہشتگردی کی عدالت اوستہ محمد نے باعزت بری کردیا تھا۔