ہفتے کے روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران بی این پی مینگل کے رکن اسمبلی ثنا بلوچ نے حکومت کی توجہ لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین کی ریڈ زون کے باہر زیارت واقعہ پر احتجاج، خاران میں حاجی ثنا ء اللہ کے گھر پر چھاپہ مار کر اس کے دو بیٹوں کو قتل کرنے، اساتذہ کی بھوک ہڑتال، فزیو تھر اپسٹس کے احتجاج، کوئٹہ میں فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کی تحقیقات کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی مسائل کو حل کرنے کے لئے ٹھوس اقداما ت اٹھائے جائیں۔
ثنا بلوچ نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زیارت واقعہ کے ردعمل میں ریڈ زون کے باہر احتجاج کرنے والے لوگوں کا انتہائی معمولی مطالبہ ہے کہ واقعہ کے انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ خاران میں حاجی ثنا ء اللہ کے گھر پر چھاپہ مار کر اس کے دو بیٹوں کو قتل ایک کو لاپتہ کیا ہے اگر کسی سے کوئی تفتیش یا تحقیقات کرنی ہے تو ہمیں بتایا جائے تو ہم خود انکو اداروں کے پاس بھیجیں گے یہ کونساقانون ہے کہ گھر میں سوئے بچوں کو نشانہ بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 18جولائی سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے اساتذہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں دیگر صوبوں میں جے وی ٹی اساتذہ کو اپگریڈ کیا گیا ہے مگر بلوچستان کے اساتذہ اپگریڈیشن کے حق میں تادم مرگ بھوک ہڑتال پر ہے انکے مطالبات منظور نہیں کئے جارہے ہیں
انہوں نے کہا کہ میں نے محکمہ پولیس کی تنخواہوں کے حوالے سے ایوان کی توجہ کافی عرصے پہلے مبذول کرائی تھی مگر اس پر بھی کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج پر بیٹھے فزیوتھراپسٹ کا مسئلہ حل کیا جائے۔