جمعیت اہل حدیث بلوچستان کے رہنما شیخ ایاز سکنہ تگران لاپتہ ہوگئے۔
جمعیت ذرائع کے مطابق وہ گذشتہ چند سالوں سے خون کے کینسر میں مبتلاء ہونے کی وجہ سے علاج کے سلسلے میں کراچی آتے جاتے تھے جبکہ ڈاکٹرکے یہاں وہ بیماری کے سلسلے میں پیشی کے سلسلے کراچی گئے تھے جہاں لیاری کراچی کے ایک ہوٹل میں مقیم تھے کہ 12اگست کی رات 2 بجے پولیس وسادہ لباس میں ملبوس اہلکار انہیں اٹھاکر اپنے ساتھ لے گئے۔
ایاز تگرانی کا شمار تربت کے جید علماء کرام اور جامعہ اسلامیہ سلفیہ تربت کے سینئر اساتذہ میں سے ہوتاہے وہ گذشتہ کئی عشروں سے جامعہ اسلامیہ میں بطور سینئر استاد خدمات سرانجام دے رہے ہیں، اور ایک مسجد میں گذشتہ پندرہ سالوں سے امامت کرر ہے ہیں۔
انکے لاپتہ ہونے کے بعد انکے طلبہ اور معتقدین سمیت جماعتی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
دوسری جانب مرکزی جمعیت اہل حدیث بلوچستان کے ناظم اعلیٰ مولانا عبدالغنی زامرانی نے اپنے بیان میں کہاکہ علماء کرام کو لاپتہ کرکے اٹھانے کا عمل قابل تشویش اور قابل مذمت ہے، علماء کرام اور دینی مدارس کے طلبہ پرامن شہری ہیں انہیں اٹھاکر لاپتہ کرنے سے علماء طبقے میں بے چینیاں جنم لیں گے۔
انکا کہنا ہے کہ شیخ ایاز نور تگرانی ایک جید عالم دین اور خطیب ومدرس تھے انکا کسی منفی سرگرمی سے تعلق نہیں وہ بیمارہیں اور گذشتہ کئی سالوں سے کراچی کے ڈاکٹروں کے پاس پیشی لگانے اور چیک اپ کے سلسلے میں آتے جاتے ہیں،انہیں بلاوجہ اٹھانا اور لاپتہ کرنا سراسر ظلم ہے لہٰذا حکومت بلوچستان اور حکومت سندھ کی زمہ داری ہیکہ وہ مولانا ایاز تگرانی کو جلد ازجلد بازیاب کرائیں بصورت دیگر ہم احتجاج پرمجبور ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ گذشتہ کئی عشروں سے جاری ہے، بلاوجہ لوگوں کو اٹھانے سے لوگوں میں مزید نفرتیں بڑھتےہیں لہذا اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔