بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 30 اگست کو پوری دنیا میں جبری گمشدگی سے متاثرہ لوگوں کا دن منایا جاتا ہے. اس دن کے منانے کا مقصد ہی یہی ہے کہ جبری گمشدگی سے متاثرہ لوگوں کے دکھ، درد، تکلیف، اذیتوں کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا جائے تاکہ پوری دنیا کو معلوم ہو کہ جبری گمشدگی سے متاثرہ لوگ کن حالات اور مشکلات سے گذر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح اس خطے میں باقی اقوام کے ساتھ ساتھ بلوچ بھی کہی سالوں سے جبری گمشدگی کا شکار ہوتے آرہے ہیں۔ جبری گمشدہ افراد کے ساتھ ساتھ ان کے لواحقین بھی مختلف قسم کے ذہنی اور جسمانی مشکلات، تکالیف، درد اور اذیت سے گذرتے آرہے ہیں۔ ہم بھی ایک تسلسل کے ساتھ اپنے پیاروں کی بازیابی کیلیے تمام آئینی و قانونی راستے اختیار کر رہے ہیں لیکن اب تک ہزاروں کی تعداد میں ہمارے لوگ جبری گمشدگی کا شکار ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ پچھلے 38 دنوں سے ہم اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے کوئٹہ کے اہم مقام، وزیر اعلیٰ، گورنر اور چیف جسٹس ہاوسز کے سامنے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں لیکن مجال ہے ارباب اختیار سمیت حکومتی نمائندوں کو فرق پڑ رہا ہو اور نہ ہی ان کو ہمارے دکھ، درد اور تکلیفوں کی پرواہ ہے۔ ہم اپنی احتجاجی دھرنےکو جاری رکھتے ہوئے 30 اگست کو جبری گمشدگیوں سے متاثرہ لوگوں کے عالمی دن کے موقع پر احتجاجی دھرنے کے مقام پر ایک سیمینار منعقد کرینگے جس میں سیاستدان، قانون دان، صحافی اور دانشوروں سمیت مختلف مکتب فکر کے لوگ اپنے اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔