جبری گمشدگیوں کیخلاف کل کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالی جائے گی – سمی دین

178

وائس فار بلوچ مسگن پرسنز کی رہنماء سمی دین بلوچ نے سماجی رابطوں کی سائٹ پر کہا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کیخلاف کل کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔

اس حوالے سے لاپتہ افراد کے لواحقین کیجانب سے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جبری لاپتہ بلوچوں کے لواحقین پچھلے تین ہفتوں سے ریڈ زون کوئٹہ میں گورنر ہاوس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیئے بیٹھے ہیں جن میں ننھے شیر خوار بچے، عمر رسیدہ اور بیمار مائیں و بیٹیاں شامل ہیں، جو بے حس حکمرانوں اور سیاستدانوں کے آنکھوں سے اوجھل ہیں۔

مزید کہا گیا ہے کہ ہم جبری گمشدہ افراد کے لواحقین بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اپنے پیاروں کی گمشدگی کا غم لیکر کوئٹہ شہر آئے ہیں تاکہ ہماری فریاد سنی جائے اور ہماری اس جدوجہد میں آپکی حمایت درکار ہے۔ اگر ہم سب متحد ہوکر اس ظلم، ناانصافی اور جبری گمشدگیوں کو روکنے کیلئے جدوجہد کریں گے تو ہم ضرور ایک دن اسے روک پائیں گے۔

مزید کہا گیا ہے کہ زندان میں قید ہر کوئی مجرم نہیں ہوتا، آئیے ان کو انصاف دلانے اور زندگی دینے میں ہمارا ساتھ دیں، کسی بیگناہ انسان کی جان بچانا کسی جہاد سے کم نہیں، آئیے ان بے بس ماوں کے گرتے آنسووں کی خاطر، روتے بلکتے شیر خوار بچوں کی خاطر، عزت کے پیکر ان دو شیزاوں کی خاطر جو کبھی اپنے گھر سے نہیں نکلے ہیں جبکہ آج سڑکوں پر اپنے بھائیوں کی بازیابی کیلئے نعرے لگاتے رہتے ہیں، ان درد بری چیخوں کی صدا میں ہم آواز رہیں۔

مزید کہا گیا کہ جس زمین پہ آپ بستے ہو وہ ماں سما ہوتا ہے اس نے آپ کو گود لیا ہے، پالا ہے، اس زمین پر صرف ظلم جبر اور ناانصافی کا قانون رائج ہے اور اگر آپ اس سرزمین پر جبر اور نا انصافیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اس زمین کے ایک والی اور وارث ہونے کے ناطے اور ہم کو اپنی دکھی ماں بہن سمجھتے ہو تو آئیں اور بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اس پرامن جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کل 12 اگست بروز جمعہ شامل چار بجے کو بی ایم سی مین گیٹ کے سامنے سے ایک احتجاجی ریلی نکال کر گورنر ہاوس کے سامنے اختتام کرینگے ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ اس احتجاجی ریلی میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔

دریں اثناء اس حوالے سے کوئٹہ کے مختلف مقامات پر پمفلٹ تقسیم کیے گئے جہاں لوگوں سے احتجاجی دھرنے و ریلی میں شرکت کی اپیل کی گئی۔