سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیوں میں ملوث ملزمان کو سزا دینے کے بل پر مزید غور کےلیے جلد وزیر قانون کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا جائے گا، اس کمیٹی کی رپورٹ آنے تک بل کو موخر کر دیا جائے۔
جبری گمشدگیوں میں ملوث ملزمان کو سزا دینے کا بل ایک بار پھر موخر کر دیا گیا۔ جبکہ جنسی جرائم میں ملوث افراد کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔
اسلام آباد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت آج پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
کمیٹی نےفوجداری قوانین (ترمیمی) بل، 2022 (پی پی سی میں نئے سیکشن 52B، 512، 513 اور 514 کا اضافہ اور سی آر پی سی کے شیڈول ٹو میں ترامیم) کا تفصیلی جائزہ لیا۔ مجوزہ بل قومی اسمبلی سے منظورِی کے بعد سینیٹ بھیجا گیا تھا۔
اس بل کا مقصد جبری گمشدگیوں کے گھناؤنے جرم کے مرتکب مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہے تاکہ ان خاندانوں جن کے پیارے گمشدہ ہیں کُچھ ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ مجوزہ بل پر مزید غور کےلیے جلد وزیر قانون کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا جائےگا اور اس کمیٹی کی رپورٹ آنے تک بل کو موخر کر دیا جائے۔
وزارت قانون کے عہدیداران کا موقف تھا کہ بل میں تجویز کی گئی ترامیم موجودہ قانون میں پہلے سے ہی موجود ہیں اور اس حوالے سے نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی ممبران کی رائے کے مطابق بل پر بحث کو ایک مہینے کے لیے موخر کر دیا۔
سینیٹر محسن عزیز کی طرف سے پیش کیے گئے انسداد عصمت دری (تحقیقات اور مقدمہ) (ترمیمی) بل، 2022 (نئی دفعہ 24A، 24B اور 24C کا اندراج) پر غور کیا گیا۔ بل کا مقصد جنسی جرائم میں ملوث افراد کی ملک کے اندر نقل و حرکت پر نظر رکھنا ہے تاکہ اس طرح کے لوگ ملک میں کسی دوسرے شہر میں جا کر دوبارہ ایسے جرائم کا ارتکاب نہ کر سکیں۔ وزیر مملکت برائے قانون سینیٹر شہادت اعوان نے صوبوں کی رائے لیے بغیر بل کی منظوری کی مخالفت کی۔ کمیٹی ممبران نے اکثریت کے ساتھ بل کو منظور کر لیا۔