تربت: مولانا ایاز تگرانی کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج

344

بدھ کے روز بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں جمعیت اہل حدیث و اہل حدیث یوتھ فورس کی جانب سے مولانا ایاز نور تگرانی کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

اس موقع پر پریس کلب سے شہید فدا چوک تک ایک ریلی نکلائی گئی، ریلی کے شرکاء نے چاہ سر تربت سے ائیرپورٹ چوک اور کالج روڈ سے جامعہ مسجد تربت تک گاڑیوں کے ذریعے مولانا ایاز نور تگرانی کی بازیابی کیلئے نعرے بازی کی۔

شرکا سے مرکزی جمعیت اہل حدیث بلوچستان کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر مولانا علی جان بلوچ، آل پارٹیز کیچ کے ڈپٹی کنوینر کامریڈ ظریف زدگ، پی این پی کے مرکزی ہیومین رائٹس سیکرٹری خان محدجان گچکی، بی این پی مینگل کے رہنماء حافظ عطا آسکانی، جماعت اسلامی کیچ کے قائم مقام امیر غلام اعظم دشتی، جمعیت علما اسلام کیچ کے رہنماء عبدالقدیر مینگل، مرکزی جمعیت اہل حدیث کیچ کے ناظم تبلیغ حافظ اسماعیل زامرانی، اسلامیہ سلفیہ چاہ سر تربت کے استاد مولانا سعید احمد تگرانی، حق دو تحریک کیچ کے آرگنائزر یعقوب جوسکی و دیگر نے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا ایاز نورتگرانی کی جبری گمشدگی کا واقعہ قابل مذمت ہے، ریاست اپنے شہریوں کو تحفظ دے اگر کسی پر کوئی شبہ ہے تو قانون و آئین موجودہ ہے طلبہ، دانشوروں اور مختلف شخصیات کو اغوا کرنے کے بعد اب علماء کرام کو بھی اٹھایا جارہا ہے، ملک میں جبری گمشدگیوں سے عوام الناس اور ہر طبقے میں تشویش پائی جاتی ہے علماء کرام معاشرے کے پرامن ترین لوگ ہیں لہٰذا انہیں جبری طور پر اٹھانا سمجھ سے بالاترہے۔

اس موقع پر مرکزی جمعیت اہل حدیث بلوچستان کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر علی جان زامرانی نے کہا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ایک پرامن سیاسی مذہبی جمہوری اور فلاحی جماعت ہے جو ہر قسم کے تشدد اور انتہاء پسندی کے خلاف ہے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث سمیت کسی بھی پرامن شہری اور کسی بھی کارکن سے کسی ادارے کو شکایت ہے تو ذمہ دار افراد و سیاسی جماعتوں کو بتایا جائے اس کے سرپرست کو بتایا جائے اس طرح اٹھانے سے معاشرے میں مزید انتشار پیدا ہوگا اور لوگ مشتعل ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا ایاز کو اگر جلد ازجلد رہا نہ کیا گیا تو ہم سی پیک روڈ سمیت بلوچستان بھر کے شاہراہوں کو بند کریں گے، مرکزی جمعیت اہل حدیث اس وقت سیلاب متاثرین کی مدد کرنا چاہتی تھی لیکن انہیں احتجاج پر مجبور کر کے سڑکوں پر لایا گیا ہے، بلوچستان پر جبر و تسلسل کا سلوک بندکیا جائے اور جینے کا حق دیکر جبری سلوک کا سلسلہ بند کیا جائے۔