بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کو سنا جائے۔ سنیٹر ارباب عمر کاسی

281

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گورنر ہاؤس کے سامنے جبری گمشدگیوں کے شکار بلوچ سیاسی کارکنوں کی لواحقین کا احتجاج آج 35 ویں روز بھی جاری ہے۔

بدھ کے روز عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سینئر نائب صدر اور سینیٹر نوابزادہ ارباب عمر فاروق کاسی نے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے جاری احتجاجی دھرنے میں ایک وفد کے ساتھ شرکت کی۔ وفد میں آغا زبیر شاہ اور دیگر شامل تھے۔

لواحقین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ حکومت وقت اس وقت بارش اور سیلابی پانی سے پریشان ہے لیکن انہوں نے ان کیلئے بھی کچھ نہیں کیا ہے بلکہ اسی طرح اسی بارش میں یہاں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے بیٹھے ہوئے ہیں اور اس حکومت کو ان کی بھی کوئی فکر نہیں ہے جس طرح ہونی چاہیے۔

نوابزادہ کاسی نے مزید کہا کہ میں نے ان سب کے باتیں سنی ہے ان میں ایسی کوئی غلط بات نہیں ہے جو آئین اور قانون کے خلاف ہو۔ ان سب کے مطالبات آئین اور قانون کے دائرے میں ہیں اور حکومتی اختیار میں ہے لیکن اس کے باوجود آخر وہ کونسی مجبوریاں ہیں جو ارباب اختیار کو ان سے بات کرنے کیلئے روک رہی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان، فوجی ادارے اور آئی ایس آئی والوں کو بھی چاہیے کہ وہ آئے ان کے ساتھ بات کرے ان کے مسائل حل کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں بحیثیت سینیٹر اس دفعہ جاکر وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ ان سب سے بات چیت کرکے ان لاپتہ افراد کے لواحقین کیلئے کوئی نہ کوئی راہ نکالیں گے۔

انہوں نے لواحقین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ ہر فورم پر کھڑی رہے گی اور اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرے گے۔