بلوچستان کی کابینہ نے لاپتہ افراد کے معاملے پر وسیع تر اختیارات کا حامل پارلیمانی کمیشن بنانے کا فیصلہ کر لیا۔
کمیشن کی سربراہی صوبائی وزیر داخلہ کریں گے، کمیشن میں حکومت اور اپوزیشن کے دو، دو ارکان شامل ہوں گے۔
کابینہ نے طویل اجلاس کے بعد فیصلے کا اعلان کیا، کابینہ نے فیصلہ کیا کہ کمیشن کی سمری جلد از جلد وزیر اعلیٰ کو پیش کی جائے۔
واضح رہے زیارت آپریشن و جعلی مقابلے میں لاپتہ افراد کے قتل کے بعد لواحقین کوئٹہ کے ریڈ زون میں گورنر ہاوس کے سامنے تین ہفتوں سے زائد احتجاجی دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔
مظاہرین کے مطالبات میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور زیارت واقعے سمیت لاپتہ افراد کے عدم بازیابی کے متعلق تحقیقات و عمل درآمد شامل ہیں۔ جبکہ مظاہرین زیارت واقعے جیسے واقعات کی روک تھام کے مطالبے کیساتھ سالوں سے لاپتہ اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان حکومت بے اختیار ہے جس کا اظہار وزراء کرچکے ہیں لہٰذا پاکستان فوج کے سربراہ ان سے ملاقات کرکے انہیں یقین دہانی کرائے۔
مظاہرین آج کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالیں گے جبکہ اس سلسلے میں گذشتہ روز مختلف مقامات پر آگاہی کیمپ قائم کیے گئے اور پمفلٹ تقسیم کی گئی۔