بارش کے باعث تباہ ہونے والی شہر کی مرکزی ریلوے لائن اور شاہراہ کی عدم مرمت کے باعث بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کا دیگر علاقوں سے عملی طور پر رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق پیر کے روز ٹریک زیر آب آنے کے باعث ریلوے سروس معطل ہوگئی، کوئٹہ کراچی مرکزی شاہراہ پر بھی ٹریفک 4 روز سے معطل ہے جبکہ ہائی وے پر پانی بدستور بہہ رہا ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سبی کے ڈپٹی کمشنر منصور قاضی نے ان خبروں کی تردید کی کہ ٹریک کئی مقامات سے بہہ گیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ٹریک زیر آب آگیا ہے، علاقے سے پانی نکال کر کوئٹہ اور دیگر علاقوں کے درمیان ریلوے سروس بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
منصور قاضی کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے کوئٹہ-سبی-سکھر شاہراہ بند ہوگئی ہے۔
دوسری جانب، بولان کے ڈپٹی کمشنر نے بھی عوام پر زور دیا کہ وہ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر سفر سے گریز کریں جبکہ سیلاب کی وجہ سے تباہ ہونے کے بعد ابھی تک اس سڑک کو ٹریفک کے لیے کھولا نہیں گیا ہے۔
ضلع پشین کے علاقے سرانان میں افسوسناک حادثے کے دوران شادی کی تقریب میں شریک 5 افراد سیلاب میں بہہ کر جاں بحق ہوگئے۔
جاں بحق افراد جن میں 3 خواتین اور 2 بچے شامل تھے، وہ خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ سفر کر رہے تھے کہ تیز رفتار بہتے پانی میں پھنس گئے۔
حکام نے بتایا کہ خواتین اور بچوں سمیت مزید 11 افراد کو خاندان کے دیگر افراد نے بچالیا جو دوسری گاڑیوں میں سفر کر رہے تھے۔
بعد ازاں ریسکیو اہلکاروں نے ڈوبنے والے پانچوں شہریوں کی لاشیں پانی سے نکال لیں۔
دیگر اضلاع میں بھی حالات تاحال بہتر نہیں ہوئے جبکہ موسی خیل، ژوب، پشین، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، نصیر آباد اور لسبیلہ میں گذشتہ 2 روز سے موسلادھار بارش جاری ہے۔
حکام کے مطابق بارش کے باعث قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ، موسیٰ خیل، کوہلو، ڈیرہ بگٹی اور دیگر علاقوں میں سیکڑوں کچے مکانات کو نقصان پہنچا۔
موسیٰ خیل میں مسلسل بارش سے برساتی ندی نالوں میں طغیانی ک باعث متعدد افراد محصور ہوگئے۔
ریسکیو اداروں کی ٹیمیں ضلع کے دور دراز علاقوں میں لوگوں کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، ان دور دراز علاقوں کا رابطہ سڑکیں اور پل بہہ جانے کی وجہ سے ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع ہیں۔
ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ 3 لاپتا افراد جو موسیٰ خیل میں ڈیم میں شگاف پڑنے سے بہہ گئے تھے، وہ زخمی حالت میں پائے گئے جنہیں طبی امداد کی فراہمی کےلیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔
مقامی انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ موسیٰ خیل میں بارش کے دوران مختلف حادثات میں اب تک 12 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ضلع سبی میں لہڑی ریور نے نصیر آباد میں کچے مکانات کو نقصان پہنچایا جس سے سیکڑوں افراد محصور ہوگئے۔
اسی دوران، پاکستان اور ایران کے درمیان ٹرین سروس 11 روز بعد بحال کر دی گئی، کوئٹہ تفتان ریلوے لائن 6 مقامات پر بہہ جانے کے بعد سروس معطل کردی گئی تھی۔
بلوچستان میں رواں مون سون سیزن میں اب تک 196 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔