بلوچستان: اساتذہ کا تادم مرگ بھوک ہڑتال بدستور جاری

259

مطالبات کے حق میں تادم بھوک ہڑتال پر بیٹھے گورنمنٹ اساتذہ کے احتجاج کو 22 روز مکمل ہوگئے ہیں-

گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن (آئینی) بلوچستان کے تادم مرگ پر موجود متعدد اساتذہ کی حالت غیر ہورہی ہے جبکہ احتجاج پر بیٹھے متعدد مظاہرین کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے-

اساتذہ اپنے مطالبات کے حق میں گذشتہ 22 روز سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ قائم کئے ہوئے ہیں، آج مظاہرین نے شاہراہ اقبال سے ریلی نکال کر کوئٹہ پریس کلب سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا –

بھوک ہڑتال پر بیٹھے اساتذہ کا کہنا ہے کہ مطالبات کے حق میں اساتذہ سروں پر کفن باندھ کر آئے ہیں اس بار خالی ہاتھ گھر لوٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، حکومتی وفد مزاکرات کے نام پر جھانسہ دینے آتے ہیں تاہم اگر ہمارے مطالبات کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا اساتذہ اپنا تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رکھینگے-

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج سے گفتگو کرتے ہوئے اساتذہ کا کہنا تھا کہ گورنمنٹ ٹیچرز اس مسئلے پر متحد ہیں ہمارا مطالبات پر فوری عمل نہیں کیا جاتا تو اپنے احتجاج کو شدت دینگے-

مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ احتجاج پر بیٹھے متعدد ساتھیوں کی حالت بگڑ رہی ہے ہمارے کئی ساتھی اسپتال میں زیر علاج ہیں احتجاج ہمارا بنیادی حق ہے اگر ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے اور اس احتجاج کے دوران کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو اسکا ذمہ دار بلوچستان حکومت اور انتظامیہ ہونگے-

اساتذہ نے حکومت بلوچستان اور سیکٹری تعلیم سے اپیل کی ہے کہ اساتذہ کے مطالبات کو فوری حل کرکے انہیں انصاف فراہم کیا جائے-