ایٹم بم بنانے کی صلاحیت موجود ہے مگر ارادہ نہیں رکھتے: ایران

380

ایرانی جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی تکنیکی صلاحیت موجود ہے مگر وہ ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

ایران کی جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ نے یہ بیان ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی ‘فارس نیوز’ سے بات کرتے ہوئے کہی۔

اس سے قبل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک مشیر کمال خرازی نے بھی ایسے ہی ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی پیداوار میں دلچسپی رکھتا ہے۔
ایران نے ماضی میں ایٹمی ہتھیاروں کی پیداوار کے عزائم کی ہمیشہ تردید کی ہے مگر حالیہ دنوں میں ایران 60 فی صد افزودہ یورنیم تیار کر رہا ہے۔ ایٹمی ہتھیار کی تیاری کے لئے یورینیم کی 90 فی صد افزودگی ضروری ہوتی ہے۔

امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو ختم کر دیا تھا۔ امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ ایرانی معاہدے کے تحت ایرانی جوہری پروگرام پر قدغن کے بدلے میں ایران پر عاید معاشی پابندیوں میں نرمی لائی گئی تھی۔

اس سے قبل جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے اعلان کیا ہے کہ اصفہان جوہری تنصیب میں جوہری تحقیقی ری ایکٹر کی تعمیر کا کام چند ہفتوں میں باضابطہ طور پر شروع ہو جائے گا۔

اصفہان جوہری تنصیب کا معائنہ کرتے ہوئے اسلامی نے کہا کہ ایران نے بقیہ جوہری ری ایکٹرز کے ایندھن کو جانچنے کے لیے تحقیقی جوہری ری ایکٹر بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

ایران کی طرف سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اپریل 2021 میں ایران اور 1+4 گروپ (فرانس، برطانیہ، چین، روس اور جرمنی) کے درمیان امریکا کی شرکت سے 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے بات چیت شروع ہوئی تھی۔

تاہم امریکا نے سنہ2018ء میں معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور ایران پر پابندیاں بحال کردی تھیں۔ اس کے جواب میں ایران نے یورینیم کی افزودگی کی سطح 3.67 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دی تھی۔