انسانی حقوق کے ادارے چنگیز بلوچ کی بازیابی کےلئے کردار ادا کریں – اہلخانہ

281

خضدار کے رہائشی عنایت اللہ چنگیز بلوچ ولد عبدالحق ریکی کو 8 مارچ 2014 کو سندھ کے شہر قمبر سے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اغوا کرکے لاپتہ کردیا تھا، آٹھ سال گزر جانے کے باوجود وہ تاحال بازیاب نہیں ہوسکے۔

لاپتہ عنایت اللہ چنگیز بلوچ کے اہلخانہ نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے تنظیموں اور سپریم کورٹ سے عنایت اللہ چنگیز کے باحفاظت بازیابی کے لئے کردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ آٹھ سال قبل 8 مارچ 2014 کو اُن کو مسلح افراد سندھ کے علاقے قمبر سے اغواء کرکے لئے گئے جو تاحال لاپتہ ہے اور انکے بارے میں ہمیں کوئی معلومات نہیں دی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عنایت اللہ چنگیز اپنے اغواء سے چار سال قبل سندھ چلے گئے جہاں وہ محنت و مزدوری کرکے اپنے بچوں اور ضعیف العمر والدین کے پیٹ پال رہے تھے ان کے اغواء سے ہماری خاندان واحد کفیل سے محروم ہوچکا ہے، اُنکے والد عبدالحق ریکی اپنے بیٹے کے جدائی کا غم برداشت نہیں کرتے ہوئے فوت ہوگئے جس سے ہمارے مشکلات میں مزید اضافہ ہوچکا ہے اُن کے معصوم بچے اسکول جانے کے بجائے اپنے والد کا راہ تک رہے ہیں اور بوڑھے والدین اپنے جوان بیٹے کے لاپتہ ہونے کے غم اور یاد میں بیمار ہوکر بستروں پر پڑھے ہوئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر عنایت اللہ کسی سیکورٹی ایجنسی کی تحویل میں ہے تو وہ انکے معصوم بچوں اور ضعیف والدین پر رحم کھا کر انھیں منظر عام پر لائیں اگر اس نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

عنایت چنگیز کے لواحقین ان کے بازیابی کیلئے مسلسل احتجاج کرتے رہے ہیں، ان کے لواحقین کوئٹہ کے ریڈ زون میں گورنر ہاوس کے سامنے دھرنے میں بھی شریک ہیں جبکہ ان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے عدالتوں میں پیش بھی ہوتے رہے ہیں لیکن انصاف نہیں مل سکا ہے۔