افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مدرسے میں خودکش دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں رحیم اللہ حقانی جانبحق ہوگئے۔
مشہور دینی عالم شیخ رحیم اللہ حقانی طالبان کے نظریاتی استاد کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ افغان حکام کے بلال کریمی نے اسبات کی تصدیق کی ہے کہ خودکش دھماکے میں شیخ رحیم اللہ حقانی جاں بحق ہوچکے ہیں۔
طالبان اہلکاروں کا کہنا ہے کہ شیخ رحیم پر ان کے مدرسے میں حملہ ہوا۔ اسلامی امارت کی حکومت میں شیخ کا کوئی باظابطہ عہدہنہیں تھا لیکن وہ بہت سے طالبان کے استاد تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور ملاقات کرنے کے بہانے شیخ رحیم سے ملنے گئے تھے۔ تاحال کسی نے حملے کی ذمہ داری قبولنہیں کی ہے تاہم داعش گروپ کو طالبان پر حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
شیخ حقانی پر اس سے پہلے بھی حملے ہوئے تھے۔ بی بی سے کے سکندر کرمانی کا کہنا ہے کہ شیخ پر اس سے پہلے پاکستان میںداعش نے حملے کئے تھے لیکن وہ محفوظ رہے۔
طالبان کے ایک اہلکار نے عینی شاہدین کے حوالے سے کہا کہ ایک لنگڑے مہمان پر حملے کا شک کیا جا رہا ہے۔ طالبان حملہ آور کیشناخت اور یہ معلوم کررہے ہیں کہ وہ کس کی ریفرنس سے ملاقات کے لئے گئے تھے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ کابل میں ایک اہمشخصیت پر خود کش حملہ اسلامی امارت کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے ایک چیلنج ہے۔