گوادر: زیارت آپریشن اور لاپتہ افراد کی جعلی مقابلے میں قتل کے خلاف احتجاج

510

منگل کے روز بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں شہیدائے جیوانی چوک پر 9 لا پتہ بلوچ افراد کی جعلی مقابلے میں مارنے اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق شہدائے جیوانی چوک پر بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے زیر اہتمام لاپتہ افراد کو زیارت کے مقام پر قتل کرنے پر احتجاج کیا گیا۔ مقررین میں بی این پی عوامی کے مرکزی ہیومین سکریٹری سعید فیض، نیشنل پارٹی کے ماہی گیر سکریٹری آدم قادر بخش، تحریک انصاف کے رہنما مولا بخش مجاہد، بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل ماما عظیم ، خاتون رہنما عارفہ عبداللہ ، بی ایس او پجار کے ظریف بلوچ، بی این پی کے نور گھنہ، مکران کے سوشل ایکٹیوسٹ گلزار دوست، بی ایس او عوامی کے کامریڈ ظریف زدگ اور دیگر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو نوجوان حالیہ دنوں قتل کئے گئے تھے یہ 2020 کو حراستی کیمپوں میں بند سزا کاٹ رہے تھے۔ لیکن ان کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا اور کہا گیا کہ یہ مقابلے میں مارے گئے ہیں۔ ظلم و بربریت کی اعلیٰ مثال قائم کی گئی ہے۔

مقررین نے کہا کہ اب پانی بجلی کے ایشوز سے زیادہ تعیم یافتہ نوجوانوں کی زندگی اور ان کی بقا کا مسئلہ ہے۔ جو نوجوان شہید کئے گئے تھے وہ تعلیم یافتہ اور زیادہ تر کمپوٹر ٹیکنیشن تھے جو بلوچستان کے مستقبل تھے ان کو شہید کیا گیا ہے جس کی ہم سخت ترین الفاظ سے مذمت کرتے ہیں۔ اسی طرح گزشتہ دنوں دالبندین میں ایک 14 سالہ بچی کو بھی اغوا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس او اور ہمارے ساتھی تعیم یافتہ ہیں۔ اور ہم ان لیڈروں کو سلام پیش کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گلزار دوست قابل ستائش ہیں کہ انہوں نے تربت سے کوئٹہ پیدل مارچ کرکے لا پتہ نوجوانوں کی بازیابی کے لئے قربانی کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب گوادر کے غیور عوام تیاری کریں ہم ان کے ساتھ انشا اللہ جلد موٹر سائیکل، رکشہ، ٹرکوں اور بسوں سے ایک ریلی کی صورت میں کوئٹہ لانگ مارچ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے بے گناہ 5ہزار نوجوان قلی کیمپ میں اذیت ناک زندگی گزار رہے ہیں ہم بین الاقوامی انسانی ہیومین کمیشن سے اپیل کرتے ہیں کہ جو نوجوان قلی کیمپ میں بند ہیں ان کو عدالتوں میں پیش کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ اب بلوچستان کی سیاسی وسماجی جماعتیں، بلوچستان کے تمام جرنلسٹ ، صحافی قلمکار میدان میں آئیں اور اب بلوچ کی زندگی اور اس بقا کی جنگ میں شامل ہوں۔ 28 جولائی کو ایک تاریخی کیمپ لگا کر سخت احتجاج کریں۔ اس احتجاجی جلسے کی نظامت کے فرائض زائد کریم نے ادا کئیے۔