زیارت سے بلوچ لبریشن آرمی کے ہاتھوں حراست میں لئے گئے کرنل لئیق کے رشتہ دار عمر جاوید بیگ کی لاش آج زیارت سے پاکستانی فورسز نے برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
کرنل لئیق اور انکے کزن عمر جاوید کو کوئٹہ سے زیارت جاتے ورچوم کے مقام پر مسلح افراد نے گاڑی روک کر تلاشی کے بعد حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لئے گئے تھیں جبکہ دو روز بعد کرنل لئیق کی لاش زیارت منگی ڈیم کے قریب سے برآمد ہوا تھا اور انکے ہمراہ اغواء ہونے والے عمر جاوید لاپتہ تھیں-
زیارت واقعہ کے بعد گزشتہ چار روز سے فورسز اغواء کاروں کی تلاش میں زیارت سمیت قریبی علاقوں میں شدید نوعیت کا آپریشن شروع کردیا تھا فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ کرنل لئیق کے اغواء کار فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے ہیں-
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچ مسلح تنظیم بی ایل اے سے تعلق رکھنے والے ارکان لفٹیننٹ کرنل لئیق مرزاء بیگ اور انکے رشتہ دار کو اغواء کرکے شاہرگ کے طرف جارہے تھیں جنہیں فورسز کے دستوں نے گھیر لیا گھیرے میں آنے کے بعد مسلح افراد نے کرنل لئیق کو قتل کرکے فرار ہونے کی کوشش کی-
آئی ایس پی آر نے زیارت کے قریب آپریشن کے دؤران اب تک 9 افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ آپریشن کی دؤران ایک اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے-
تاہم بلوچ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ دوران آپریشن ممکنہ طور پر پہلے سے لاپتہ افراد کو مارا گیا ہے، مارے گئے افراد کے حلیہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ زیرحراست افراد تھے۔
خیال رہے کہ 12 اور 13 جولائی کی رات لیفٹیننٹ کرنل لئیق مرزا (جو ڈی ایچ اے کوئٹہ میں تعینات تھے) اور ان کے کزن عمر کو مسلح افراد نے راستے پر ناکہ لگاکر شناخت کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔ جس کے بعد علاقے میں آپریشن کا آغاز کیا گیا جو تاحال جاری ہے۔
کرنل لئیق کی لاش گذشتہ روز منگی ڈیم کے علاقے سے ملی تھی جبکہ بلوچ لبریشن آرمی نے کاروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ “کرنل لئیق بیگ کو بلوچ نسل کشی کے بدلے بلوچ قومی عدالت میں سزائے موت دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب کرنل لئیق کے کزن عمر کے حوالے سے بی ایل اے کا موقف تاحال سامنے نہیں آیا ہے-