کوئٹہ: لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

198

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتال کیمپ کو 4712 دن ہوگئے، مختلف طبقہ کے لوگوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے مخاطب ہو کر کہا کہ بلوچ قوم جاگ گئی ہے بلوچستان کے بچے بچے کو اپنی غلامی کا احساس ہوگیا ہے ہر کوئی نیند سے بیدار ہوگیا ہے ہر کوئی لاپتہ افراد کی بازیابی کا نعرہ لگا رہا ہے اور اس جدوجہد میں خون بہتا ہے اور خون بہتے رہے گا ان عظیم لوگوں کا خون بہتا رہے گا اور یہ خون ضائع نہیں ہوگا ان شہیدوں کے خون سے جدوجہد مضبوط ہورہی ہے۔

ماماقدہر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ نوجوانوں میں ڈاکٹر، انجینئر، قانون دان اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہیں آج ہمارا دشمن ان بلوچ نوجوانوں کو دیکھ کر حواس باختہ ہوچکا ہے ان کے سوچ فکر نظریہ نے ریاست کو پریشان کردیا ہے ریاستی فورسز اس لیے بلوچستان میں آپریشن کو تیز کر رہے ہیں ۔ یہ سوال ہر آدمی کے ذہن میں ہوتا ہے کہ کچھ لوگ ریاستی خدمت گزاری کررہے ہیں اور بلوچ عوام کو ورغلا رہے ہیں تو اب ان کی احتساب لازمی ہوچکا ہے۔