بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ کے سول اسپتال میں اس وقت نو افراد کی لاشیں رکھی گئی ہیں، فورسز کے مطابق انہیں زیارت میںفورسز کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا ہے تاہم بلوچ حلقوں میں فورسز کے اس دعوے کو ایک جھوٹا بیان قرار دیا جارہا ہے۔
بلوچ حلقوں کے مطابق مارے جانے والے تمام لاپتہ افراد ہیں جنہیں فورسز نے جعلی مقابلے میں قتل کرکے انہیں سرمچار ظاہر کررہے ہیں۔
فورسز حکام کا موقف ہے زیارت میں بی ایل اے کے خلاف آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں یہ لوگ مارے گئے ہیں۔
زیارت اور گردنواح میں فوجی آپریشن کا آغاز اس وقت کیا گیا جب12 اور 13 جولائی کی رات لیفٹیننٹ کرنل لئیق مرزا (جو ڈی ایچ اےکوئٹہ میں تعینات تھے) اور ان کے کزن عمر کو مسلح افراد نے راستے پر ناکہ لگاکر شناخت کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
مذکورہ کرنل کے اغواء اور ہلاکت کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ بیان میں تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا کہپاکستان کےکرنل لئیق کو سزائے موت دی گئی ہے–
بی ایل اے ترجمان جیئند بلوچ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کرنل لئیق کو بی ایل اے کے اسپیشل فورس اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنزاسکواڈ نے ایکانٹیلیجنس آپریشن کے دوران 12 جولائی کو گرفتار کیا۔ جبکہ کرنل لئیق کی لاش زیارت سے برآمد کرلیا گیا ہے–
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے دوران آپریشن بی ایل اے سے تعلق رکھنے والے افراد کو مارنے کا دعویٰ کیاتھا جبکہ ایک اہلکار کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
دوسری جانب بی ایل اے ترجمان نے بلوچ سرمچاروں کے مارے جانے کے دعوے کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہرنائی اورزیارت کے علاقوں میں نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں کو شہید کرنے کا پاکستانی دعویٰ محضفوج کا ایک پروپگنڈہ حربہ ہے، جسکامقصد بلوچستان میں اپنی ناکامیوں اور شکست کو چھپانا ہے۔