جمعہ کے روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ کی قیادت میں کراچی سے لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کے ہمراہ سندھ پولیس کے اعلیٰ حکام سے ایس ایس پی ساوتھ کے دفتر میں ملاقات کی ہے۔ سندھ حکومت کی ہدایت پر سندھ پولیس اور بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں کراچی سے لاپتہ ہونے والے افراد کو جلد بازیاب کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
اس موقع پر آمنہ بلوچ نے ایس ایس پی ساوتھ اسد رضا کو کراچی میں لاپتہ ہونے والے افراد کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ جس پر ایس ایس پی نے انہیں یقین دہانی کرائی کی وہ ان لاپتہ افراد کے حوالے سے دیگر متعلقہ حکومتی اداروں سے رابطہ کرکے ان کا پتہ سراغ لگایا جائیگا۔
پولیس حکام نے وفد کو بتایا کہ ایک یا دو روز بعد مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہیگا۔ جس کی صدارت سندھ کے وزیر میر شبیر بجارانی کرینگے۔
اس موقع پر آمنہ بلوچ نے کہا کہ لواحقین کوئی شوق سے احتجاج نہیں کررہے ہیں وہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے احتجاج کررہے ہیں جو ان کا آئینی و قانونی حق ہے۔
انہوں نے پولیس حکام کو کہا کہ بے گناہ بلوچوں کو اٹھایا جارہا ہے انہیں جبری طورپر گمشدہ کیا جارہا ہے۔
آمنہ بلوچ نے کہا کہ حکومت نہیں سنے گی تو لواحقین سوال کا جواب احتجاج کی صورت میں مانگے گیں۔ جو ان کا آئینی حق ہے۔
آمنہ بلوچ نے حکام سے مطالبہ کیا کہ جمہوری جدوجہد کا احترام کیا جائے اور قانون و آئین کے دائرے میں رہ کر سندھ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں اور ہماری جمہوری اور قانونی تحریک کو دبانے کے لئے طاقت کا استعمال نہ کریں۔
آمنہ بلوچ نے سندھ پولیس کو کراچی میں لاپتہ ہونے والے افراد کی فہرست دے دی جس کے مطابق کراچی کے علاقے گلستان جوہر سے لاپتہ ہونے والے عبدالحمید زہری، کراچی کے علاقے ملیر سے سعید احمد ولد محمد عمر ، ماری پور سے لاپتہ ہونے والے محمد عمران، لیاری سے لاپتہ ہونے والے شوکت بلوچ، رئیس گوٹھ کراچی سے لاپتہ ہونے والے نوربخش ولد حبیب کو سی ٹی ڈی اور سیکیورٹی فورسز نے لاپتہ کردیا ہے۔
خیال رہے کہ آج بروز جمعہ کراچی پریس کلب کے باہر لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج ساتویں میں داخل ہوگیا ہے۔