کراچی پریس کلب کے سامنے عید کے تیسرے روز لاپتہ بلوچوب کیکئے کیمپ میں لواحقین کا احتجاج جاری رہا-
لاپتہ افراد کے لواحقین کراچی پریس کلب کے سامنے مسلسل اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں طلباء تنظیموں اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی جبکہ احتجاج کی قیادت بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آمنہ بلوچ کررہی ہے۔
کراچی احتجاج پر بیٹھے لواحقین میں کراچی کے علاقے گلستان جوہر سے لاپتہ ہونے والے عبدالحمید زہری، کراچی کے علاقے ماڑی پور سے لاپتہ کئے گئے محمد عمران، لیاری سے لاپتہ شوکت بلوچ اور رئیس گوٹھ کراچی سے جبری گمشدگی کے شکار ہونے والے نوربخش ولد حبیب کے لواحقین شامل ہیں-
کراچی سے جبری گمشدگی شکار افراد کے لوحقین گزشتہ 18 روز سے علامتی بھوک ہڑتال کیمپ قائم کئے ہوئے ہیں اس سے قبل احتجاج میں لاپتہ سعید عمر اور شعیب اعظم کے لواحقین بھی شریک تھیں تاہم گزشتہ روز سعید عمر بازیاب ہوگئے تھیں-
احتجاج میں شامل شعیب اعظم کے لواحقین نے گزشتہ روز تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شعیب اعظم کو سندھ پولیس کی جانب سے دہشت گردی کے جھوٹے ایف آئی آر میں نامزد کرکے گرفتار ظاہر کیا گیا ہے لواحقین کے مطابق شعیب پہلے سے خفیہ اداروں کے تحویل میں تھا-
لواحقین کا مزید کہنا تھا کہ شعیب بلوچ کو 29 اپریل 2022ء کوکراچی کے علاقہ گلستان جوہر بشیر ولیج سے لاپتہ کیاگیا تھا مگر 4جولائی 2022ء کو سی ٹی ڈی نے ماری پور کراچی سے ان کی گرفتاری ظاہر کرکے ان پر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات عائدکئے-
کراچی احتجاج پر بیٹھے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت کراچی سے جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے تمام افراد کو باحفاظت رہائی کو یقینی بنائے۔
لواحقین نے کہا کہ جبری گمشدگی کئے گئے تمام افراد وہ بے قصور اور بے گناہ لوگ ہیں اس سے قبل جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین نے سندھ پولیس کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی سندھ حکومت کی ہدایت پر سندھ پولیس اور بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں کراچی سے لاپتہ ہونے والے افراد کو جلد بازیاب کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی تاہم لواحقین مطالبات پر عمل درآمد نا ہونے کے صورت میں مسلسل احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں-
جبری گمشدگیوں کے خلاف لواحقین کی جانب سے عید کے پہلے روز کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا-
مظاہرین نے جبری گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سے بلوچوں کی جبری گمشدگیوں کا معاملہ گھمبیر شکل اختیار کرچکا ہے اب تک درجنوں بلوچ ماورائے عدالت جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں ان کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں۔
کراچی احتجاج پر بیٹھے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت ان کے پیارے کو لوٹا دیں اگر ان پر کوئی الزام ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے-