کراچی سے جبری گمشدگی کے شکار خضدار نال کے رہائشی شعیب اعظم کے ہمشیرہ کے مطابق سی ٹی ڈی کراچی نے انکے لاپتہبھائی کے گرفتاری کا دعویٰ کرتے ہوئے دہشت گرد ظاہر کردی ہے-
ماہ رنگ ولد اعظم کے مطابق انکے بھائی شعیب کو سی ٹی ڈی کراچی نے گزشتہ روز کراچی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ جبکہانکے بھائی کو رواں سال 29 اپریل کو کراچی گلشن اقبال بشیر گوٹھ میں واقع گھر سے خفیہ ادارواں نے حراست میں لینے کے بعدلاپتہ کردیا تھا-
کراچی میں ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب اور رینجرز افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیلمیمن نے دعویٰ کیا تھا کہ کراچی یونیورسٹی دھماکے میں ملوث بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے کمانڈر کو گزشتہ روز ہاکسبے سے گرفتار کرلیا گیا ہے-
شرجیل میمن نے اپنے پریس کانفرنس میں کہا کہ گرفتار دہشت گرد نے کراچی یونیورسٹی میں خودکش حملہ کرنے والی خاتون کےشوہر ہیبتان بشیر اور زیب نامی دہشت گرد سے ملاقاتیں کی اور چینی اساتذہ پر حملے کو کامیاب کروایا، جامعہ کراچی دھماکے میںخاتون کے ساتھ ایک اور شخص موجود تھا، دھماکے کے 4 کردار تھے، جنہیں ہم نے شناخت کرلیا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ گرفتاردہشت گرد نے انکشاف کیا کہ کراچی یونیورسٹی خودکش حملے کا ماسٹر مائنڈ زیب ہے جو کہ پڑوسی ملک سے پاکستان میں داخل ہواتھا-
اپنے ٹویٹر ہینڈل سے شعیب ولد اعظم کے ہمشیرہ ماہ رنگ اعظم نے صوبائی وزیر کے تمام دعووں کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائیوزیر کے جھوٹے پریس کانفرنس کے بعد انکے خاندان کو شعیب کی زندگی کے بارے میں خطرات لاحق ہیں-
یاد رہے کہ کراچی یونیورسٹی حملے کے بعد بلوچستان سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کراچی سے جبری گمشدگی کا شکار ہوئیں جنمیں خضدار نال کے رہائشی شعیب اعظم بھی شامل ہیں شعیب اعظم و دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین کئی روز سے کراچی پریس کلبکے سامنے کیمپ قائم کرکے احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں-
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کاؤنٹر ٹیرزم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے گرفتاری ظاہر کی گئی جن کی شناخت پہلے سے لاپتہ افراد کےطور پر ہوئی ہے جن میں کوئٹہ سے حراست بعد لاپتہ ہونے والے حسنین بلوچ، کراچی سے لاپتہ لطیف زہری سمیت دیگر افراد کے نامشامل ہیں۔
سی ٹی ڈی نے گزشتہ روز گرفتار شخص کی شناخت داد بخش بلوچ کے نام سے کی ہے ذرائع کے مطابق شعیب اعظم ہی سی ٹی ڈیکے جانب سے گرفتار ظاہر کیا گیا شخص ہے-
صحافی و تجزیہ نگار عبدالباسط کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم کے دورہ چین کے بعد چین نے کراچی یونیورسٹی میں چائنیزشہریوں پر حملہ کرنے والے حملہ آورں کو گرفتار کرنے پر زور دیا تھا جس کے بعد گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہے اس حملے میںچائنیز کنفیوشس ادارے کے ڈائریکٹر سمیت تین چینی شہری ہلاک ہوئے تھے جس کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ نےقبل کی تھی-
لاپتہ شعیب اعظم کے ہمشیرہ کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری پریس کانفرنس کے بعد ایک سرکاری ٹوئٹر اکاونٹ سے میرے بھائی کیایک تصویر شائع کی گئی جسے فوراً ہی ڈیلیٹ کردیا گیا شعیب اعظم کے ہمشیرہ کا مزید کہنا تھا کہ میرے بھائی کو کراچییونیورسٹی واقعے سے جوڑا گیا میرے بھائی کو 29 اپریل کو جبری گمشدہ کیا گیا اور اب انکی گرفتاری ظاہر کی گئی جو سراسر غلطاور جھوٹ پر مبنی ہے-