بارکھان سے پانچ ماہ قبل جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے ڈاکٹر جمیل بلوچ کے لواحقین کی جانب سے عید کے تیسرے روز احتجاجمظاہرہ کیا گیا–
مظاہرین نے اسپتال چوک سے بارکھان پریس کلب تک ریلی نکالی۔ ڈاکٹر جمیل بلوچ کے لواحقین کے ل علاقہ مکین، سول سوسائٹی اوربارکھان ویلفیئر سوسائٹی کے ارکان شریک تھے۔
یاد رہے جمیل بلوچ جو پیشے سے ڈاکٹر ہے، کو رواں سال 23 فروری کو بلوچستان کے ضلع بارکھان سے حراست بعد لاپتہ کیا گیاتھا–
ریلی کے شرکاہ نے بلوچستان سمیت دیگر شہروں سے بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی و بلوچ طلباء کو تعلیمی اداروں میں ہراساںکرنے کی مذمت کی۔ شرکاء نے بلوچستان حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ڈاکٹر جمیل کھیتران و دیگر لاپتہ افراد کی فوریبازیابی کا مطالبہ کیا–
ریلی کے شرکاہ کا کہنا تھا کہ آئے روز بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات ہوتے رہتے ہیں ریاستی ادارے عوام کو تحفظ دینےکے بجائے جبری لاپتہ کررہے ہیں عوام سیکورٹی اداروں کو دیکھ کر تحفظ محسوس کرنے کی بجائے خوفزدہ ہوجاتی ہیں سیکورٹی کےنام پر بلوچستان میں اغواء کار تعینات کئے گئے ہیں–
مظاہرے میں لاپتہ ڈاکٹر جمیل بلوچ کھیتران کی بیٹی مہرناز بھی شامل تھی–
مہرناز نے بتایا کہ انکے والد کے گمشدگی کو اب پانچ ماہ مکمل ہونے کو ہے اور وہ بازیاب نہیں ہوئے، مہرناز نے بتایا کہ وہ ان پانچماہ کے دؤران اپنے والد کی باحفاظت بازیابی کے لئے کئی احتجاج ریکارڈ کراچکی ہے، انصاف کا مطالبہ کیا لیکن میرے والد کوبازیاب نہیں کیا جارہا–
مہرناز جو ابھی بہت چھوٹی ہے اور اپنے والد کی بازیابی کے لئے منعقد احتجاجی مظاہروں میں شریک رہتی ہے، نے بتایا کہ طویلعرصہ سے وہ اپنے والد کا انتظار کررہی ہے مہرناز نے اپنے والد کے باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے–
مظاہرے سے گفتگو میں مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں طویل جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں ہزاروں نوجوانوں کواپنے پیاروں سے چھینا جاچکا ہے ریاستی ادارے بلوچستان میں جاری غیر انسانی عمل کو روک کر لاپتہ افراد کو بازیاب کریں ریاستیپالیسیوں سے مزید نفرتیں جنم لے رہی ہے حالات کو سدھارنے کے بجائے مزید بگاڑ پیدا کی جارہی ہے–
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر جمیل بلوچ علاقے میں سماجی مسائل پر ایک توانا آواز تھا جمیل بلوچ نے ہمیشہ یہاں کے مکینوں کی حق کیبات کی اور آج انہیں اسی جرم کے پاداش میں پابند سلاسل رکھا گیا ہے–
مظاہرین نے ڈاکٹر جمیل بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا–
مقررین کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اور انسانی حقوق کے ادارے بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کے سلسل کو روککر لاپتہ افراد کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں–