بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے اپنے ایک بیان میں ریاستی حمایت یافتہ گروہوں کی جانب سے معصوم بلوچوںکے ساتھ مظالم اور جنسی حراسان کر نے کی عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں پاکستانی فوج اوراس کے حواری بلوچوں کی غیرت اور ننگ و ناموس پر حملہ آور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضلع چاغی کے علاقے چھتر کے رہائشی غلام محمد کی کوئٹہ میں پریس کانفرنس اور دل دہلانے والی داستان سےبخوبی اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ پاکستانی آلہ کار ڈیتھ اسکواڈ کس طرح بلوچ کی ننگ وناموس کو پامال کررہے ہیں۔ غلام محمد نےآج پریس کلب کوئٹہ میں رو روکر بتایا کہ ریاستی حمایت یافتہ بااثر شخص اپنے کارندوں کے ساتھ شراب کی بوتل لے کر اس کے گھرپر باربارحملہ آور ہوکر اس کی سات آٹھ سالہ لڑکی سے زبردستی شادی کرنے کیلئے دھمکیاں دے رہا ہے۔ متاثرہ خاندان نے اس کیشناخت بھی کی ہے جس کا نام ثاقب ولد میر عبدالخالق ہے جو حاجی نورمحمد کا بھتیجا ہے اور سرکاری گارڈز یعنی ریاستیسیکورٹی میں ایسی کرتوت کر رہا ہے۔
ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ بے شک وہ اپنے خاندان کے ہمراہ رات کی تاریکی میں فرار ہوکر کوئٹہ ضرور پہنچے ہیں لیکن بلوچ قومہونے کے ناطے اسے یہاں انصاف کی امید نہیں ہے مگر بلوچ قوم ان کے ساتھ ہے کیونکہ بلوچ نے ظلم برداشت کرنا چھوڑ دیا ہے اوراس کے خلاف کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ کوئٹہ میں کئی بلوچ خاندان انصاف کیلئے سالوں سے احتجاج پر ہیں لیکن انصاف دورکی بات انہیں بھی احتجاج ختم کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
بی این ایم چئیرمین نے کہا کہ غلام محمد اور اس کی چھوٹی بچی کے ساتھ رونما ہونے والا واقعہ نہایت ہی دلخراش ہے۔ ایسیمجرموں کے خلاف مزاحمت کی جائے گی۔ کمسن بچی کے ساتھ شادی کی دھمکی اور زبردستی اغوا کرنے کی کوشش ناقابل برداشتہے۔ یہ ایک غیر انسانی عمل ہے۔ اس کی مثال فرسودہ قرون وسطی کی معاشروں میں نہیں ملتی ہوگی۔