دالبندین کے رہائشی غلام محمد ولد محمد خیر نے اتوار کے روز کوئٹہ پریس کلب میں اپنی بیوی اور بچوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا ثاقب ولد میر عبدالخالق محمد حسنی نامی شخص بندوق کے زور پر میری کمسن بچی کو اغواء کرنا چاہتا ہے۔
غلام محمد کے مطابق اس کی بیٹی سات سال کی ہے اس کے مطابق وہ چاغی کے علاقے چھتر کا رہائشی ہے، ثاقب نامی شخص ہاتھ میں شراب کی بوتل لے کر مسلح سرکاری گارڈز کے ہمراہ میری سات سالہ بیٹی کو لے جانے کی کوشش کی اور دھمکی دی کہ اگر سات سالہ بچی کی شادی ان کے ساتھ نہیں کی تو اسے زبردستی لے جائے گا۔
غلام محمد نے مزید بتایا کہ میں رات کے اندھیرے میں انصاف کیلئے کوئٹہ آیا ہوں، خدارا مجھے اور میرے خاندان کو ثاقب نامی بدمعاش سے انصاف فراہم کیا جائے اگر مجھے انصاف نہیں دیا گیا تو مجبور ہوکر دالبندین چوک پر اپنی بیوی بچوں کے ہمراہ خود سوزی کروں گا۔
دی بلوچستان پوسٹ کے نمائندہ نے ثاقب کے حوالے سے علاقائی ذرائع سے معلوم کرنے کی کوشش کی تو علاقائی ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا ثاقب کا تعلق ریاستی سرپرستی میں چلنے والے ڈیتھ اسکواڈ سے ہے۔
ذرائع کے مطابق ثاقب محمد حسنی پاکستانی خفیہ اداروں کی سرپرستی میں علاقے میں چوری و لوگوں کو اغواء کرنے کے علاوہ دیگر سماجی برائیوں میں برائے ملوث ہے اور فورسز نے انہیں مکمل چھوٹ دی ہوئی ہے۔
ذرائع بتارہے ہیں کہ ثاقب کا تعلق اس گروہ سے جس کا سربراہ پہلے حفیظ محمد حسنی تھا انہیں 30 اگست 2016 کو پاکستانی آرمی نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے حفیظ کو اغواء کرنے والے میجر نوید نے ان سے 68 لاکھ تاوان طلب کیا ہے۔ بعد ازاں اگست 2019 کو پاکستان آرمی نے اپنے مذکورہ میجر کو کورٹ مارشل کرکے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
حفیظ محمد حسنی اسی میجر نوید کیلئے منشیات کی گاڑیوں کو لوٹ کر فروخت کرتا اور پھر پیسوں کا بڑا حصہ میجر کو پہنچا دیتا۔ ایک مرتبہ کے کارروائی میں میجر کو شک ہوا کہ حفیظ نے اسکا حصہ نہیں پہنچایا ہے تو اسے اٹھوا کر 68 لاکھ کا مطالبہ کردیا، اور جب بات بڑھی اور فوج کو شک ہوا کہ ڈیتھ اسکواڈوں کی صورت میں وہ جو گھناؤنا کھیل کھیل رہے ہیں، اسکا پردہ پاش ہوجائے گا تو انہوں نے قتل کرکے حفیظ کو ویرانے میں دفن کردیا۔ اور اس کے بعد اس گروہ کا سربراہ ثاقب کو بنایا گیا ہے۔