کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4700 دن مکمل ہوگے، آج مچھ بولان سے سیاسی و سماجی کارکن دین محمد بلوچ ، جاوید بلوچ اور دیگر لوگوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنما ماماقدیر بلوچ نے مخاطب ہو کر کہا کہ بلوچستان میں عید کے دن منظم انداز میں پرامن احتجاج کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں کا دن منایا گیا جبری گمشدگی ایک سنگین جرم ہے، یہ اقوام متحدہ چارٹر کے منافی اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے،دوسری جانب پاکستان دنیا کو بلیک میل کر کے سفاکیت سے بلوچ نسل کشی میں مصروف عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی خفیہ ادارے آئے روز بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی اور دوران حراست انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد شہید کر کے لاشیں وایرانوں میں پھینکے میں مصروف ہیں۔ 2001 سے لیکر اب تک ہزاروں بلوچ فرزندوں کو خفیہ ادارے سی ٹی ڈی، ایف سی بھرے بازار گھروں مسافر گاڑیوں اور تعلیمی اداروں سے اٹھا کر جبری لاپتہ کے چکے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر اٹھائے جارہے ہیں۔ جن میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بزرگوں کی بھی ہے۔ 2001 سے اب تک 20000 سے زائد بلوچ اسیران کی تشدد زدہ لاشیں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے برآمد ہوئی ہیں جس کا اعتراف ایمنسٹی انٹرنیشنل اقوام کر چکی ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے حکمران خفیہ اداروں کے جرائم پر پردہ ڈال کر عالمی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہی ہے، ان حالات میں اقوام متحدہ کا کمیشن برائے انسانی حقوق ادارہ بھی پاکستان کے خلاف کوئی عملی قدم اٹھانے سے قاصر ہوکر صرف تشویش اور افسوس کے تک محدود ہے۔ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کی 14 سالوں سے جاری بھوک ہڑتالی کیمپ کو بھی درخود خود اتنا نہیں سمجھا جارہا ہے جو خود اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی ہے۔