نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ قوموں کی وجود سے انکار کی منفی روش نے قدیم تہذیبوں اور ان کی تاریخ سے محروم رکھا ہے جس کی وجہ سے قومیں اپنے ہی تہذیب و تاریخ سے نا بلد ہیں، اور اسی منفی روش کی تسلسل کے بدولت قومی نابرابری و معاشی ناانصافی کو فروغ دیا گیا، جس سے آج ملک انتشار انارکی اور بحرانوں میں مبتلا ہے۔ان تمام بحرانوں کا حل موجود ہیں اگر جمہوری عمل، پارلیمنٹ کی خودمختیاری، آئین و قانون کی حکمرانی کو مقدم رکھا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پارٹی سیکرٹریٹ میں مباحثے کے عمل میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر نیشنل پارٹی کے ممبران مرکزی کیمٹی جسٹس ریٹائر ڈ شکیل بلوچ، عبدالخالق بلوچ، نیاز بلوچ، ستار بلوچ، صوبائی ترجمان علی احمد لانگو، صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری حاجی عبدالصمد بلوچ، صوبائی فنانس سیکرٹری عبید لاشاری، ممبر ورکنگ کیمٹی محمود رند، ضلعی صدر کیچ مشکور انور بلوچ، کامریڈ غفار قمبرانی سمیت دیگر موجود تھے۔
نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان ایک کثیر القومی اور وفاقی ریاست ہے جس میں ہر قوم اپنی قومی سرزمین، شناخت اور ثقافت رکھتی ہے اور مختلف قوموں کے مجموعہ کے بدولت ملک وفاق کہلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے یہاں وفاق نے طاقت کا محور حاصل کیا اور قوموں پر غضب ثابت ہوا، قوموں کو اپنی سرزمین پرحق حاکمیت و دسترس نہیں رکھنے دیا۔
ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ دنیا قدیم تہذیبوں پر تحقیق کررہی ہے اور باقاعدہ اداروں کے نصاب میں شامل ہے۔لیکن ہمارے یہاں اپنی تاریخ و تہذیب سے دور رکھنے کی منفی پالیسی اپنائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی سمجھتی ہے کہ نصاب میں قوموں کی زبان ثقافت اور تاریخ کو شامل ہونا چائیے اور قوموں کو اپنی تہذیب کے ساتھ نہ صرف ملک بلکہ خطے کی تہذیبوں اور تاریخ سے باعلم ہونا چاہیے۔ تاکہ یہ سمجھنے میں آسانی ہو کہ قوموں اپنے وجود و شناخت کیلیے کس طرح برسرپیکار رہے۔