بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے جبری گمشدگیوں کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4696 دن مکمل ہوگئے۔
اس موقع پر سیاسی اور سماجی کارکنان عبدالنبی بلوچ، فضل بلوچ اور دیگر نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچوں کے قومی حقوق کے حصول کی جدوجہد طویل ہے، اس میں بلوچ فرزندان کے عظیم قربانیوں کی ایک طویل فہرست ہے، جو شہادتوں اور جبری گمشدگیوں سے بھری ہے، ہزاروں فرزندانِ وطن آج بھی ریاستی زندان میں دردناک اذیتیں سہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس میڈیا اور سیاسی پختگی نہ ہونے کی وجہ سے اب تک باقاعدہ کوئی مستند ریکارڈ موجود نہیں ہے، ہاں البتہ ٢٠٠٠ کے بعد بلوچ جدوجہد میں کافی پختگی آئی، لوگ متحرک رہے ہیں اور دنیا کو بلوچوں کے اوپر ریاستی مظالم سے آگہی دیتے آ رہے ہیں، ہم سب کی یہی کوشش ہے کہ ریاستی چالوں کو سمجھ کر ہم تنظیمی نظم و ضبط کو اپناتے ہوئے خود کو منظم کریں، ادارتی طریقہ کار اور ڈسپلن کا شاخسانہ ہے کہ ہم جبری لاپتہ افراد اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے لوگوں کا ایک لسٹ مرتب کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو وہ وی بی ایم پی کی جدوجہد کا نتیجہ رہا ہے –
انہوں نے کہا کہ عید کے دن جب پوری مسلم دنیا اس سے خوشی کے تہوار میں اپنے گھر والوں اور رشتہ داروں کے ساتھ مل کر خوشیاں مناتے ہیں مگر ریاستی جبر کے ہاتھوں متاثر بلوچ قوم اسی دن کو بھی خوشی سے اپنے گھر بیٹھ کر نہیں منا سکتے، ہزاروں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین اس دن بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے گھروں سے باہر نکلتے ہیں اور پریس کلب کے سامنے احتجاج کر رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حسب دستور اس عید پہ بھی کوئٹہ، کراچی اور تربت میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین احتجاجی ریلیاں نکالیں گے اور مظاہرہ کریں گے ہم بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ نکلیں اور ان فیمیلز کا ساتھ دیں –