ظہیر بلوچ کی بازیابی حوالے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہورہی ہے – ماما قدیر

538

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئر مین ماماقدیر بلوچ نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا ہے کہ ظہیر بلوچ کی بازیابی کے حوالے سے عوام کو گمراہ اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کو متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال ظہیر بلوچ کے اہل خانہ نے ہم سے رابطہ کرکے اطلاع دی کہ انہیں دن دیہاڑے کوئٹہ ایئرپورٹ روڈ سے اغواء کیا گیا ہے چونکہ ہم ایک رضاکارانہ تنظیم ہیں ہمارا بنیادی کام لاپتہ افراد کے خاندانوں کی مدد کرنا ہے لہٰذا ہم نے کوشش کی اُن کی مدد کی۔

ظہیر بلوچ کے اہلخانہ نے خود سے FIR بھی درج کرائی اور ہائی کورٹ میں CP فائل کی۔ ہم نے صرف اُن کیلئے مہم چلائی جو ہم عام طور پر ہر لاپتہ افراد کے لیے کرتے ہیں۔ ہم نے اس کا کیس بھی لاپتہ شخص کے کمیشن کے حوالے کیا۔

چونکہ ظہیر کا خاندان اعلیٰ تعلیم یافتہ اور خوشحال ہے ہمیں مہم کے علاوہ ان کے لیے زیادہ کچھ کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ زیارت واقعہ کے بعد اُن کے اہل خانہ نے ایک میت کی شناخت کی اور دعویٰ کیا کہ یہ ظہیر کی ہے۔ نا میں کبھی ظہیر سے ملا تھا اور نا ہی میں اسے ذاتی طور پر جانتا تھا۔ ہم نے صرف انہیں تصاویر میں دیکھا تھا۔ اس طرح ہم اسے کسی بھی طرح سے پہچان نہیں سکتے تھے۔

خاندان نے کہا کہ یہ وہی ہے تو ہم نے اتفاق کیا۔ چنانچہ وہ میت کو لیکر گئے اور اُسے دفنا دیا۔ اب اس کہانی میں نیا موڑ آیا ہے۔ ظہیر زندہ لوٹ آئے ہیں جو ہمارے لیے ایک معجزہ اور خوشخبری سے کم نہیں ہے لیکن عوام کو گمراہ کرنے کے لیے مجھ پر یا VBMP پر الزام لگانا ناانصافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ظہیر کا خاندان تھا جو پولیس، عدالت اور دیگر حکام کے پاس گیا۔ ظہیر کے بڑے بھائی نے FIR درج کرائی۔ اب اس سے پوچھا جائے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ اس سے پوچھا جائے کہ کیا ہم نے اسے ایسا کرنے پر مجبور یا قائل کیا؟

ماماقدیر نے کہا کہ چونکہ ظہیر زندہ واپس آیا ہے اس سے جوڈیشل کمیشن کے معزز جج پوچھیں کہ وہ کہاں تھے۔ اگر ایران میں تھے تو کس جرم میں گرفتار ہوئے؟ اگر وہ بارڈر کراس کرتے وقت گرفتارہوئے تو انہیں دس ماہ قید میں کیوں رکھا گیا کیونکہ عام طور پر تو غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار کے فوراً بعد میں ڈی پورٹ کرکے پاکستانی احکام کے حوالے کیا جاتا ہے۔ تو وہ کمیشن کو بتائیں کہ انہیں کونسے ادارے کے حوالے کیا گیا، کب اور کہاں؟