کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے کلاس دہم کے طالب علم کو حراست بعد لاپتہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رات گئے فورسز کے اہلکاروں نے حاجی نوراللہ سرپرہ کے گھر فیض آباد سریاب میں چھاپہ مار کر انکے نو عمرنوجوان بیٹے سعود عاقب کو زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے۔
مذکورہ نوجوان اس سے قبل پانچ ماہ تک جبری گمشدگی کا شکار ہونے کے بعد بازیاب ہوا تھا۔
سعود عاقب ولد حاجی نوراللہ سرپرہ جو 5 ماہ قبل اپنے گھر سے فورسز کے چھاپے کے دوران جبری گمشدگی کا شکار ہوا تھا جبکہپانچ ماہ بعد چند روز قبل ہی وہ بازیاب ہوکر اپنے گھر لوٹا تھا کہ گذشتہ رات فورسز نے ایک بار پھر گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے نوجوانکو اپنے ہمراہ لے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: دو بھائیوں کے بعد تیسرا کمسن بھائی بھی جبری گمشدگی کا شکار
خیال رہے کہ رواں سال 12 فروری کی رات فورسز نے کوئٹہ فیض آباد میں مذکورہ خاندان کے گھروں پر چھاپہ مار کر دسویں جماعتکے طالب علم سعود عاقب اور انکے کزن گیارہویں جماعت کے سدیس ولد حاجی نثار سرپرہ کو حراست میں لیکر لاپتہ کر دیا تھا۔
اس سے قبل 7 فروری کو بھی فورسز نے حاجی نور اللہ سرپرہ کے گھر پر دھاوا بول کر اسکے ایک اور بیٹے فرہاد سرپرہ اور کزنثاقب سرپرہ کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گیے تھے جبکہ اس سے ایک روز قبل 6 فروری کو فورسز نے حاجی نثار کے گھر سےاسکے ایک اور بیٹے ہارون ولید ولد حاجی نثار کو لاپتہ کردیا تھا۔
فروری کے مہینے میں اس خاندان کے پانچ نو عمر افراد کو فورسز نے حراست بعد لاپتہ کردیا تھا تاہم رواں سال مئی کو پانچوںنوجوانوں کو منظر عام پہ لاکر خاران اور چمن میں پولیس کے حوالے کیا گیا تھا–
مزید یہ بھی پڑھیں: تین نوجوان بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے
پولیس حوالگی کے ایک ما بعد جون میں ہارون سرپرہ سدیس اور عاقب پولیس کی تحویل سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے تھے تاہمعاقب ولد حاجی نور اللہ کو ایک بار پھر حراست بعد لاپتہ کردیا گیا ہے–