لاہور میں حکومت میں شامل اتحادیوں کے سربراہی اجلاس میں فیصلہ کرلیا گیا کہ یہ اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں گی اور یہ حکومت اپنیمدت پوری کرے گی لیکن ساتھ ہی ساتھ بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے وزیراعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیاکہ چند دن قبل زیارت میں ایک مبینہ مقابلہ ہوا، زیارت میں فوج کے کرنل لئیق کے اغواء کرنے والے لوگوں نے انہیں قتل کردیا اور اسکے بعد دعویٰ یہ کیا گیا کہ وہاں پر ایک مقابلہ ہوا اور مقابلے میں 9 افراد مارے گئے۔
اختر مینگل کا یہ کہنا ہے کہ مارے جانے والوں میں 5 افراد پہلے سے سرکار کی حراست میں تھے، ان کو اٹھایا گیا تھا اس کا ثبوتان کے پاس موجود ہے کہ کس آدمی کو کب، کس دن، کہاں سے اٹھایا گیا تھااور پھر اس کو رپورٹ کیا گیا ور ان کے لواحقین مسنگپرسنز کے کیمپ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ یہ پانچ افراد سرکاری حراست میں تھے ان کو مار کے ان کی لاشیں وہاں پھینکی گئیں۔
اختر مینگل نے وزیر اعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ زیارت میں جو لوگ مارے گئے ہیں ان کے مارے جانے کی جودیشنلانکوائری کرائی جائے۔ اختر مینگل نے خاص طور پر وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ یہ انکوائری جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سےکروائی جائے۔
دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں زیارت میں جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کو قتل کرنے کی شدید الفاظ میںمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلیم بلوچ، ظہیر بلوچ، مختار بلوچ، شمس بلوچ، شہزاد بلوچ سمیت دیگر کے لواحقین ان کی بازیابی کیلئےسراپا احتجاج تھے ان کو جعلی مقابلے میں قتل کرنا لاپتہ افراد کے لواحقین کیلئے کسی سانحہ سے کم نہیں، ان کی مبینہ جعلیمقابلے میں ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے پارٹی نے حکومتی ارباب و اختیار سے رابطہ کیا ہے اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سے بھیکہا گیا ہے کہ وہ زیارت جعلی مقابلے کے حوالے سے اعلیٰ جوڈیشنل کمیشن تشکیل دیں تاکہ حقیقت عوام کے سامنے آسکے۔