زیارت آپریشن اور جعلی مقابلے میں لاپتہ افراد کے قتل کیخلاف بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریڈ زون میں لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاجی دھرنا گذشتہ دس روز سے جاری ہے ۔
آج جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور انکے دیگر رہنماؤں نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے احتجاجی دھرنے میں شرکت کی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے فکرمند ہیں، لواحقین کا احساس ہے اور جماعت اسلامی نے ہر محاذ پر لاپتہ افراد کا کیس اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا المیہ ہے، لوگوں کو غائب کرنا ظلم ہے لیکن یہ بھی ایک المیہ ہے جب پاکستان کی جمہوری پارٹیاں اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو وہ لاپتہ افراد کی بات کرتے ہیں یہی جماعتیں حکومت میں آتے ہی اپنے وعدوں سے مکر جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ بلوچستان سمیت پاکستان بھر میں ہیں، بڑی تعداد میں لوگوں کو لاپتہ کیا گیا ہے اور دس دس سالوں سے لوگ لاپتہ ہیں جبکہ انہیں عدالتوں میں پیش نہیں کیا جاتا ہے ۔
انکا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد پر جو کمیشن بنا تھا اسکا سربراہ غیر ذمہ دار اور بدکردار شخص تھا، لواحقین کے ساتھ سخت لہجوں میں بات کرتا تھا۔ شاید وہ پتھر یا لوہے کا دل رکھتا ہو انسان کی طرح نہیں سوچتا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ ہم لواحقین کے اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں کہ کوئی مجرم ہے انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ رات کی تاریکی میں کسی کو مارنا، اشتعال میں آکر اپنے کسی آدمی کا بدلا لینے کے لئے زیرحراست افراد کا قتل کرنا بزدلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیارت میں جو بارہ لوگ مارے گئے ہیں اس پر کمیشن بنایا جائے اور تحقیقات کی جائے۔