بلوچستان نیشنل پارٹی نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان حکومت کی جانب سے ہائی کورٹ کی سطح پر زیارت واقعہ پر بنائی گئی تحقیقاتی کمیشن کو مسترد کرتے ہیں، حالیہ تشکیل شدہ جوڈیشل کمیشن کسی صورت درست نہیں۔
بی این پی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل بھی توتک اور دالبندین کے سانحات پر ہائی کورٹ کی سطح پر جوڈیشنل کمیشن بنائے گئے جن کی رپورٹ آج تک نہیں آئی اگر توتک یا دالبندین واقعات پر رپورٹ منظر عام پر لائی جاتی تو یقیناً یہ بات سمجھ آ جاتی کہ حالیہ کمیشن کی بھی پہلے والے کمیشن کی طرح رپورٹ مرتب کرتی اور حقائق منظر عام پر لاتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جتنے بھی کمیشن بنائے گئے وہ تمام حمود الرحمان کمیشن کی طرح سرد خانے کی نظر ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی موجودہ کمیشن کو مسترد کرتی ہے۔
انہوں نے کہا شروع دن سے ہم نے زیارت واقعہ پر واضح موقف اختیار کیا ہے کہ انسان کش اقدام کے مرتکب افراد کو قانون کے کٹہرے میں لا کر سزا دلوائی جائے تاکہ لاپتہ افراد کے لواحقین کو انصاف ملے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ سپریم کورٹ کی سطح پر ریٹائرڈ جج سے اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائے تاکہ انصاف کا بول بالا ہو اور زیارت واقعے میں جن لاپتہ افراد کو قتل وغارت گری کا نشانہ بنایا گیا ان کے ملزمان کو سزا مل سکے اس کے برعکس صوبائی سطح پر بنائی جانے والا کمیشن کسی صورت قابل قبول نہیں پارٹی اس کو مسترد کرتی ہے۔