زیارت واقعہ: بی این پی کا بلوچستان بھر میں احتجاج

383

زیارت جعلی مقابلے میں لاپتہ افراد کو قتل کرنا بلوچستان میں جاری بلوچ قومی نسل کشی کا تسلسل ہے – مظاہرین

بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام زیارت واقعہ اور کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین پر پولیس تشدد کے خلاف بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پارٹی کارکنان کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کرائی گئی-

مظاہرین نے زیارت واقعہ میں جوڈیشل کمیشن بنانے اور واقعہ کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے-

پارٹی کی مرکزی کال پر مظاہرے بلوچستان کے ضلع دالبندین، چاغی، جعفر آباد، نوشکی، تربت، ڈیرہ اللہ یار سمیت دیگر علاقوں میں کئے گئے مظاہروں میں پارٹی کارکنان و مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی-

ڈیرہ اللہ یار میں بی این پی کے زیراہتمام لاپتہ افرادکے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جہاں مظاہرین نے پلے کارڈ بھی اٹھارکھے تھے جن پر لاپتہ افرادکے حق میں نعرے درج تھے-

مظاہرین نے کہا کہ زیارت میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے لاپتہ بلوچوں کے ماورائے عدالت قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے گرفتار لوگوں کی قتل انسانیت کے خلاف ہے۔ مظاہرین نے لاپتہ افراد کی فوری بازیابی اور زیارت میں لاپتہ بلوچوں کی ماورائے عدالت قتل پر حکومت سے تحقیقاتی کمیٹی بنانے اور لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیاہے۔

بی این پی کے زیر اہتمام نوشکی پریس کلب کے سامنے احتجاج ریکارڈ کرائی گئی مظاہرین نے گزشتہ روز کوئٹہ پولیس کی جانب سے لاپتہ افراد کے لواحقین پر تشدد اور مظاہرین پر آنسوں گیس شیلنگ کی شدید مذمت کی-

دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر آغا خالد شاہ، ضلعی سینیئر نائب صدر کوئٹہ ملک محی الدین لہڑی، ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری کوئٹہ ڈاکٹر علی احمد قمبرانی نے کوئٹہ میں لواحقین کے دھرنے میں شرکت کرتے ہوئے اظہار یکجہتی کی-

بی این پی نے کوئٹہ میں موجود اپنے قائدین و کارکنان کو کوئٹہ میں جاری دھرنے میں شریک ہونے کی ہدایت کردی ہے-

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں زیارت میں جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کو قتل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلیم بلوچ، ظہیر بلوچ، مختار بلوچ، شمس بلوچ، شہزاد بلوچ سمیت دیگر کے لواحقین ان کی بازیابی کیلئےسراپا احتجاج تھے ان کو جعلی مقابلے میں قتل کرنا لاپتہ افراد کے لواحقین کیلئے کسی سانحہ سے کم نہیں-

انہوں نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کی مبینہ جعلی مقابلے میں ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے پارٹی نے حکومتی ارباب و اختیار سے رابطہ کیا ہے اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ زیارت جعلی مقابلے کے حوالے سے اعلیٰ جوڈیشنل کمیشن تشکیل دیں تاکہ حقیقت عوام کے سامنے آسکے۔