زیارت میں پاکستانی فورسز کے آپریشن میں جعلی مقابلے کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی اسلام آباد کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی-
مظاہرے میں بلوچ طلباء کی بڑی تعداد سمیت سول سوسائٹی، سندھی و پشتون طلباء نے بھی شرکت کی ۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے سنگین انسانی حقوق کے پامالی کا نوٹس لیں کیونکہ اس وقت بلوچستان میں ریاستی ظلم و بربریت عروج پر ہے اور بلوچ گذشتہ دو دہائیوں سے تسلسل کیساتھ ریاستی نسل کشی کے شکار ہیں ، جبری گمشدگی ، ماورائے عدالت قتل عام ، مسخ شدہ لاشیں اور جعلی مقابلوں میں بے گناہ لاپتہ افراد کو انتقام کے نام پر قتل عام نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔
انہوں نے کہا حسبِ سابق گذشتہ دنوں پاکستانی فورسز نے زیارت واقعہ کے بعد پہلے سے جبری طور پر لاپتہ کئے گئے 9 افراد کو جعلی مقابلے میں شہید کیا جن میں سے اب تک ساتھ افراد کی شناخت ہوچکا ہے جن کے جبری طور پر گمشدگی کے عدالتی دستاویزات اور سی سی ٹی وی فوٹیج بطور ثبوت موجود ہیں۔
مقررین نے کہا ایک جانب جبری طور پر گمشدگی ، ماورائے عدالت قتل عام مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا نہ رکنے والا مظالم عروج پر ہے اور دوسری جانب متاثرہ لواحقین کو احتجاج کرنے سے بھی روکا جارہا ہے گذشتہ روز کوئٹہ میں معصوم بچوں و خواتین سمیت مظاہرین پر آنسو گیس اور شیلنگ کی گئی جو انتہائی افسوسناک عمل ہے جس کی ہم شدید مخالفت کرتے ہیں-
مظاہرین نے بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ زیارت واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیں تاکہ لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کا سلسلہ بند ہو-