بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ 4695 ویں دن بھی جاری رہا ۔
لواحقین سے اظہار یکجتی کرنے والوں میں ضلع قلات سے سیاسی کارکن عبدالمجید بلوچ، بشیر احمد بلوچ اور انکے دیگر ساتھی شامل تھے ۔
اس موقع پر لاپتہ سیف اللہ رودینی کی بہن فرزانہ و دیگر بھی کیمپ میں موجود تھی۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ عید عالم اسلام کے لئے خوشی کا ایک ایسا تہوار ہے جس میں لوگ اپنی زندگی بھر کی نفرت کو دور اور ایک دوسرے کے درمیان پیدا ہونے والے ناراضگی اور غلط فہمیوں کو ختم کر کے زندگی کو نہ صرف پہلے سرے سے شروع کیا کرتے ہیں، عا لم اسلام عید کی تیاریوں میں مصروف ہے لیکن افسوس اسی مذہب سے تعلق رکھنے والا بلوچ قوم آج اسلامی ریاست پاکستان کے مسلمانوں کے ہاتھوں اپنے فرزندان کے شہادتوں اور جبری گمشدگیوں پر عید منانے میں یکساں محروم ہے گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان کی خفیہ اداروں اور فوج کے ظالمانہ کارروائیوں کی وجہ سے بلوچ قوم نے عید منانے کا رواج مکمل طور پر ختم کردیا ہے ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ عید کے دن تین بجے اپنے پیاروں کے بازیابی کے لیے کوئٹہ پریس کلب سے ریلی نکالی جائیگی جس میں تمام پارٹیوں ، طلبا تنظیموں، وکلاء برادری، سول سوسائٹی اور ہر طبقہ فکرکے لوگوں سے گزارش ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کے غم دکھ درد میں شریک ہوں۔