بلوچ نیشنل موومنٹ کے آواران اور منسلک ھنکینان کے ممبران نے 26 جون کو منشیات اور اس کی اسمنگلنگ کے خلاف عالمی دن اور تشدد سے متاثرہ افراد کی حمایت کے عالمی دن کے موقع پر پروگرام کا انعقاد کیا۔
پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے بی این ایم کے ویلفئر سیکریٹری محمد اقبال بلوچ نے کہا آزاد اقوام یہ دن نشہ اور منشیات کے خلاف مناتے ہیں جو دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ منشیات ایک بری وبا ہے اس کی روک تھام کے لیے جہد ضروری ہے۔دانشوروں کا کہنا ہے اگر کسی قوم کو تباہ و برباد کرنا چاہتے ہو تو اس کے خلاف دو کام کریں سب سے پہلے یہ کہ اس قوم میں منشیات کو زیادہ سے زیادہ عام کریں تاکہ قوم کا ہر بچہ نشہی ہو اگاں کوئی بچہ منشیات کا عادی ہو تو وہ اپنی زندگی کی تمام چیزوں کو فراموش کر دیتا ہے۔ وہ یہ نہیں جانتا کہ وہ ایک قوم کا فرزند اور ایک وطن کا مالک ہے۔وہ یہ نہیں جانتا کہ میں اگلی نسل کا ذمہ دار ہوں گا۔ایک اور دانشور کا کہنا ہے کہ اگر کسی قوم کی تباہی مقصود ہے تو اس کی نسل کو تعلیم سے دور کردیں تاکہ مستقبل کی نسل ناخواندہ اور تباہ ہو۔
انھوں نے کہا گذشتہ 74 سال سے بلوچ قوم پاکستان کے مظالم کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔ قبضہ گیر نے بلوچ قوم پر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اپنی طاقت آزمائی ہے۔ہماری ماں ، بہنیں اور بیٹیاں دشمن کے ٹارچرسیلز میں قید کیے جا رہے ہیں اور پاکستانی فوج ان پر تشدد کرتی ہے۔پاکستانی فوج بلوچ اور دیگر محکوم اقوام پر جبر کر رہی ہے۔ تشدد کیا ہے ؟ اس کی حقیقی تصویر ہمارے سامنے ہے۔
بی این ایم کے مرکزی کمیٹی کے ممبر حنیف بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا جس منحوس دن کو بلوچ قوم کی سرزمین پر قابض پاکستان نے قبضہ کیا اس دن سے لے کر آج تک بلوچ قوم پاکستانی فوج کے مظالم کا سامنا کر رہی ہے اور یہ مظالم دن بدن بڑھ رہے ہیں اور دوسری طرف منیشات قابض پاکستان کا دیا گیا تحفہ ہے دنیا میں کہیں بھی نیا نشہ پیدا ہو اسے مختصرمدت میں بلوچستان میں پہنچا دیا جاتا ہے۔منشیات کے کاروبار کرنے والے زیادہ تر پاکستانی فوج کے افسران ہیں کہ دشمن کی پالیسیوں کی بنیاد پر اپنے ہاتھوں سے بلوچ قوم کو تباہ کر رہے ہیں۔
ریڈیو زرمبش بلوچی کے معاون مدیر سرباز وفا نے خطاب کرتے ہوئے کہا دو طرح کی ریاستیں ہوتی ہیں ایک قومی ریاست اور دوسری قابض ریاست۔جب قومی ریاست میں کوئی ریاست کی مخالفت کرتا ہے تو ریاست صرف اسے گرفتار کرتی ہے اور نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی ہے۔ اگر کوئی ریاست کے خلاف مزاحمت کرئے تو قابض ریاست اس کے پورے خاندان کے خلاف متحرک ہوتی ہے اور ہر ایک شخص کو جبر کا نشانہ بناتی ہے،نقصان پہنچاتی ہے اور شہید کرتی ہے جیسا کہ ہمارے آواران کے علاقے میں کئی افراد کے پورے خاندان پاکستانی ریاست نے شہید کیے۔
اس پروگرام کی صدارت بی این ایم کے ویلفیئر سیکریٹری محمداقبال بلوچ نے کی اور مہمان خاص مرکزی کمیٹی کے ممبر حنیف بلوچ تھے جبکہ پروگرام کے اسٹیج سیکریٹری کے فرائض سرباز وفا نے انجام دیے ۔ پروگرام کے آغاز میں شہیدوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔پروگرام سے بی این ایم کے ویلفئرسیکریٹری محمداقبال، مرکزی کمیٹی کے ممبرحنیف بلوچ اور بی این ایم کے سینئر اراکین جمیل دوست اور حاتم بلوچ نے خطاب کیا